اعلی اور بلند مثال

 

 

 

جو سوال بہت ہی زیادہ تکرار کے ساتھ ہوتا ہے وہ یہ کہ ( آپ کی مثال اعلی سے کیا مراد ہے ؟)
اور اس کے جواب میں جس طرح کا شخص ہو گا اسی طرح کا جواب بھی ہے کچھ تو یہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور بعض یہ کہتے ہیں کہ میرا والد ہے
اور اسی طرح اور دوسرے جواب ہیں ۔۔
اللہ تعالی آپ کی حفاظت فرمآئے جناب کی رآئے اس کے متعلق کیا ہے ؟
اور اس سوال کا سورۃ النحل کی آیت نمبر 60 اور سورۃ الروم کی آیت نمبر 27 کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟
فرمان باری تعالی ہے :
( آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کی ہی بری مثال ہے اور اللہ تعالی کے لۓ تو بہت ہی بلند مثال اور وہ بڑا ہی غالب اور باحکمت ہے ) النحل / 60
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
( وہی ہے جو پہلی بار مخلوق پیدا فرماتا ہے پھر اسے دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے آسمان وزمین میں اسی کی بہترین اعلی مثال ہے اور وہی غالب اور حکمت والا ہے ) الروم / 27
اس کے متعلق بتائیں اللہ تعالی آپ کو جزآئے خیر عطا فرمآئے ۔

الحمدللہ

جس چیز کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے اس میں معنی مختلف ہے ۔

اگر تو اس سے مراد لی جائے کہ اعلی وصف کا کون حق دار ہے اور کون اس کا حق رکھتا ہے تو اس کا جواب یہی ہے کہ وہ اللہ وحدہ لا شریک ہے کیونکہ وہ اللہ سبحانہ وتعالی ہی ہے جس کی ہر چیز میں مثل اعلی ہے جس کا معنی وصف اعلی ہے ۔

آپ کے سوال میں جو آیات مذکور ہیں ان کا معنی اور مراد ذیل میں دیا جاتا ہے کہ :

اللہ سبحانہ وتعالی اپنی ذات اور صفات اپنے اسماء اور افعال میں کامل ہے اس کی کوئی شبیہ نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر اور شریک ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

( آپ کہہ دیجۓ کہ وہ اللہ تعالی ایک ہے اللہ تعالی بے نیاز ہے نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے )

اور اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

( اللہ تعالی جیسی کوئی چیز نہیں ( نہ ذات میں نہ صفات میں ) اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے )

اور اگر اس سے مراد یہ لیا جائے کہ منہج اور طریقے اور سیرت میں کون اعلی مثال ہے تو اس کی تفسیر یہ ہو گی کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔

کیونہ وہ مومنوں کے لۓ ان کی سیرت واعمال اور جہاد اور صبر اور اس کے علاوہ دوسرے اخلاق فاضلہ میں سب لوگوں میں سے ہدایت وسیرت اور قول وعمل کے اعتبار سے سب سے زیادہ اعلی مثال ہیں ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

( یقینا تمہارے لۓ رسول اللہ میں ہر اس شخص کے لۓ عمدہ نمونہ (موجود ) ہے جو اللہ تعالی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالی کی یاد کرتا ہے )

اور اللہ عزوجل نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصف میں فرمایا ہے کہ :

( اور بے شک آپ تو خلق عظیم پر فائز ہیں )

اور عائشہ رضی اللہ عنہا اس کے متعلق بیان فرماتی ہیں کہ :

( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق قرآن تھا )

اس کا معنی یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے اوامر پر عمل کرتے اور اس کے نواہی سے رک جاتے تھے اور وہ اخلاق اختیار کرتے تھے جیسا اخلاق رکھنے والوں کی قرآن تعریف بیان کرتا ہے اور اس اخلاق سے بچتے تھے جس کی قرآن مجید مذمت کرتا ہے ۔

اور اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے ۔ .

دیکھیں کتاب : مجموع فتاوی متنوعہ جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 425
فضیلۃ الشیخ علامہ ابن عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ تعالی

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ