خاوند نے ايك طلاق دى اور نكاح رجسٹرار نے تين طلاق لكھ ديں

ميں نے بيوى كو طلاق دى اور ميرى نيت ميں ايك طلاق تھى، اور جب ميں نے طلاق كے كاغذات حاصل كيے تو انكشاف ہوا كہ انہوں نے لكھا تھا كہ يہ تيسرى طلاق ہے، حالانكہ ميں نے اس سے قبل طلاق نہيں دى، اس سلسلہ ميں دين كا حكم كيا ہے ؟
اور ميں كيا كروں، كيا يہ ممكن ہے كہ ميں نكاح رجسٹرار كى شكايت كروں، كيونكہ يہ اس كى غلطى ہے، اس ليے كہ ممكن ہے ميں اپنى بيوى سے رجوع كر لوں، ليكن ان كاغذات كے مطابق تو ميں اس سے رجوع نہيں كر سكتا، كيونكہ كاغذات سے ثابت ہوتا ہے كہ يہ طلاق رجعى نہيں، اللہ شاہد ہے كہ يہ پہلى طلاق تھى، برائے مہربانى اس كے بارہ ميں معلوما فراہم كريں

الحمد للہ:

جب آپ نے اپنى بيوى كو ايك طلاق دى كہ آپ نے يہ كہا: تجھے طلاق، يا تم طلاق شدہ ہو، يا ميں نے تجھے طلاق دى، يا ميرى بيوى كو طلاق، تو يہ ايك طلاق ہے، اور آپ عدت كے اندر اندر اس سے رجوع كر سكتے ہيں.

آپ كو چاہيے كہ آپ نكاح رجسٹرار اور شرعى عدالت سے رابطہ كريں تا كہ تين طلاق لكھنے كا سبب معلوم كيا جا سكے اور اس غلطى كو صحيح كيا جائے؛ كيونكہ تين طلاق كے كاغذات كى موجودگى ميں آپ كا اپنى بيوى كے ساتھ رہنا صحيح نہيں كيونكہ اس پر بہت سى خرابياں مرتب ہوتى ہيں، جو بعد ميں اولاد كے نسب اور وراثت وغيرہ ميں مشكل درپيش ہونگى.

كيونكہ طلاق كے اس اسٹام كى بنا پر آپ اس عورت كے ليے اجنبى قرار پائيں گے، آپ كے ليے اس كے ساتھ رہنا حلال نہيں ہو گا، اور اسے حق حاصل ہے كہ وہ كسى اور مرد سے شادى كر لے اور وہ آپ كى وارث نہيں بن سكےگى اور آپ اس كے وارث نہيں بن سكيں گے، كيونكہ ظاہرى طور پر آپ كے درميان ازدواجى تعلق ختم ہو چكا ہے.

اور رہا مسئلہ نكاح رجسٹرار كا اسے غير رجعى طلاق لكھنا تو يہ صحيح ہو سكتا ہے، جب آپ نے اپنى بيوى كو مقابل اور عوض ميں طلاق دى ہو، مثلا بيوى نے آپ كو مال دے كر طلاق لى ہو، يا پھر مہر مؤخر سے دستبردار ہوئى ہو.

تو يہ خلع ہوگا اس ميں رجوع نہيں ہوتا، ليكن آپ اس كے ساتھ نيا نكاح كر سكتے ہيں.

اس ليے نكاح رجسٹرار سے رابطہ كرنا ضرورى ہے.

واللہ اعلم .

.

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ