خاوند نے بيوى كى طلاق ايك شرط پر معلق كر دى تو بيوى نے وہ كام بھول كر ليا

آدمى نے بيوى سے كہا: اگر تو نے ميرى بہن اور ميرے ماموں سے ايسا اعتراض كيا جو انہوں نے كلام نہيں كى تو تجھے تين طلاق، اور پچيس دن كے بعد بيوى نے بھول كر يہ فعل كر ليا، اور خاوند يہ چاہتا تھا كہ بيوى اس كى بہن اور ماموں سے جھگڑا نہ كرے، اور اس كا مقصد طلاق نہيں تھا

الحمد للہ:

مذكورہ طلاق واقع نہيں ہوئى، اور مذكورہ بيوى اپنے خاوند كے نكاح اور عصمت ميں باقى ہے، كيونكہ اس نے معلق طلاق والا فعل بھول كر كيا ہے.

اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ اے ہمارے پروردگار اگر ہم بھول جائيں يا ہم سے غلطى ہو جائے تو ہمارا مؤاخذہ نہ كرنا }البقرۃ ( 286 ).

چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالى نے فرمايا: " ميں نے ايسا كر ديا"

جيسا كہ صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں خبر دى ہے.

اور علماء كے صحيح قول كے مطابق جب كوئى شخص جس پر قسم كھائى گئى ہے شرط كو بھول كر كر بيٹھے يا جہالت ميں كر لے تو معلق كردہ واقع نہيں ہوگى.

ليكن اگر وہ عمدا اور جان بوجھ كر كرے تو علماء كے صحيح قول كے مطابق اس كے خاوند پر قسم كا كفارہ ہے؛ كيونكہ مذكورہ شرط قسم كے حكم ميں ہے " انتہى .

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 22 / 45 ).

.

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ