اللہ تعالي بہت زيادہ رحم كرنےوالا ہے، ميں نےسنا ہے كہ اللہ تعالي ہمارے ساتھ ايك ماں كي اپنےبيٹے سےستر گنا زيادہ محبت كرتا ہے، كيا يہ صحيح ہے، برائےمہرباني اس كي تشريح كرديں ؟
الحمد للہ :
اللہ سبحانہ وتعالي بڑا مہربان اور نہائت رحم كرنےوالا ہے، اور وہ سب رحم كرنےوالوں سےزيادہ رحم كرنےوالا ارحم الراحمين ہے، جس كي رحمت ہر چيز پر وسيع ہے.
اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:
{اورميري رحمت ہر چيز كو وسيع ہے} الاعراف ( 156 ).
اور صحي مسلم ميں ابوہريرہ رضي اللہ تعالي عنہ سےحديث مروي ہے كہ: رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
( اللہ كےلئےسورحمتيں ہيں ان ميں سےايك رحمت نازل فرمائي ہے جس كےساتھ جن وانس اور جانور اور چوپائے اور كيڑے مكوڑے ايك دوسرے پر رحم اور نرمي كرتےہيں، اور اللہ تعالي نے ننانويں رحمتيں اپنےلئےركھيں جن كےساتھ وہ روز قيامت اپنےبندوں پر رحم كرےگا ) صحيح مسلم ( 6908 ) .
اور عمر بن خطاب رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ:
( رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كےپاس كچھ قيدي لائےگئے اور ان قيديوں ميں سےايك عورت كچھ تلاش كررہي تھي كہ اس نے قيديوں ميں بچہ پايا تواسے لےكر اپنے سينے سےچمٹايا اور دودھ پلانےلگي، تو رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےہميں فرمايا: كيا تمہارےخيال ميں يہ عورت اپنےبيٹے كو آگ ميں ڈال دےگي؟ تو ہم نے عرض كيا اللہ كي قسم نہيں، وہ اس پر قادر ہے كہ اسے آگ ميں نہيں ڈالے، تو رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
اللہ تعالي اپنےبندوں كےساتھ اس عورت كےاپنےبيٹےپررحم كرنےسےبھي زيادہ رحم كرنےوالا ہے ) صحيح بخاري ( 5653 ) صحيح مسلم ( 69121 ) .
اور اللہ تعالي كي اپنےبندوں پر رحمت ہي ہےكہ اس نے رسول مبعوث كئے اور كتابيں اور شريعتيں نازل فرمائيں تاكہ ان كي زندگي سنور سكےاور وہ تنگي وتكليف اور گمراہي سے رشد وہدايت كي طرف نكل آئيں.
فرمان باري تعالي ہے:
{اور ہم نےآپ كو سب جہانوں كےلئےرحمت بنا كر بھيجا ہے}الانبياء ( 107 ) .
اوراللہ تعالي كي رحمت ہي روز قيامت اس كےمومن بندوں كو جنت ميں داخل كرے گي، كوئي شخص بھي اپنےاعمال كي بنا پر جنت ميں داخل نہيں ہوگاجيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرماياہے:
( كسي شخص كوبھي اس كا عمل جنت ميں داخل نہيں كرےگا، صحابہ كرام نےعرض كيا اے اللہ كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم آپ بھي نہيں؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
ميں بھي نہيں الا يہ كہ اللہ تعالى مجھے اپنےفضل اور رحمت سے ڈھانپ لے، لھذا درميانہ راہ اختيار كرواور افراط وتفريط سےبچو، اور تم ميں سے كوئي بھي موت كي تمنا نہ كرے اگر تووہ نيكي كرنےوالا ہے تو خيروبھلائي زيادہ كرے گا اوراگر گنہگار ہے تو ہوسكتا ہے توبہ كرلے ). صحيح بخاري حديث نمبر ( 5349 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 7042 ) .
اور مومن شخص كو چاہئےكہ وہ اللہ تعالي سےاس كي رحمت اميد اور اس كےعذاب كا خوف ركھےاسےان دونوں كےمابين رہنا چاہئے، كيونكہ اللہ تعالي كا فرمان ہے:
{ميرے بندوں كو بتا دو كہ ميں بخشنےوالا اور رحم كرنےوالا ہوں، اور ميرا ساتھ ہي ميرا عذاب ہي دردناك عذاب ہے} الحجر ( 49 - 50 ).
اور آپ كا يہ كہنا كہ " اللہ تعالي ہمارے ساتھ ايك ماں كا اپنےبچے سے محبت كرنےسےسترگناسےبھي زيادہ محبت كرتا ہے" اس كےبارہ ميں اللہ ہي زيادہ علم ركھتا ہے، ہمارےلئےاتنا ہي جاننا كافي ہے كہ اللہ تعالي كي رحمت ہر چيز كو وسيع ہے، اے اللہ اپني رحمت كےساتھ ہم پر رحم فرما تو سب رحم كرنے والوں سےزيادہ رحم كرنےوالا ہے.
واللہ اعلم .