کیا غیبی اور مستقبل کے امور میں احادیث بھی اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہیں

 

 

 

 

مجھے یہ علم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دینی امورمیں اپنی جانب سے کچھ نہیں کہتے تھے لیکن سوال یہ ہے کہ کہ قیامت کی نشانیوں اوردوسری چيزوں کا علم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوکیسے ہوا کیا اللہ تعالی نے انہیں اس کی خبردی ؟ وضاحت درکار ہے ۔

الحمد للہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جوبھی امور غیبیہ چاہے وہ حاضر یا ماضی یا مستقبل کے ہوں ، مثلا مخلوقات کی ابتداء اور روز قیامت ، جنت اور جہنم اور قیامت کی نشانیاں ، اورفرشتے ، اورانبیاء وغیرہ تو یہ سب کچھ اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف سے وحی سے ہی ہے ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ اوروہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) تو اپنی خواہش سے توبولتے ہی نہیں وہ توایک وحی ہے جوان کی طرف وحی کی جاتی ہے }

اوراللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے :

{ یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جوکہ ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں }

اور رب ذوالجلال کا فرمان ہے :

{ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالی کے خزانے ہیں اورنہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ مجھے غیب کا علم ہے ، اورنہ میں یہ ہی کہتاہوں کہ میں فرشتہ ہوں ميں تو اس کی پیروی کرتاہوں جومیری طرف وحی کیا جاتا ہے }

تو لھذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بر امور غیبیہ میں تصدیق کرنی واجب ہے جس کی اللہ تعالی نے انہیں خبر دی ہے اور ان کے علاوہ دوسرے امور میں بھی تصدیق کرنی واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صادق اور مصدوق ہيں ۔

تو جس نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اگرچہ وہ خبر واحد ہی کی‍وں نہ ہو اوراسے اس بات کا علم ہو کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے تواگر وہ مسلمان ہے تو اس تکذیب کی بنا پر اسلام سےمرتد ہوجاۓ گا ۔  .

الشیخ عبدالرحمن البراک ۔

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ