ان اسماء ميں ضابطہ كيا ہے جن كا اطلاق اللہ تعالى پر كرنا صحيح ہے؟
كيا اللہ تعالى كو المتكلم يا الباطش كے اسم سے موسوم كرنا صحيح ہے كيونكہ يہ وارد ہے كہ اللہ تعالى ايسا كرتا ہے ؟
الحمدللہ:
اللہ تعالى كے سارے نام توقيفى ہيں يعنى ( ان ناموں كے متعلق جو كچھ قرآن و سنت ميں وارد ہے اسى پر موقوف ركھا جائے گا اس ميں نہ تو كمى كى جائے گى اور نہ ہى اس سے زيادہ كيا جائے گا ) لھذا اس بنا پر اللہ تعالى كو صرف اسى نام سے موسوم كيا جائے گا جس نام سے اللہ تعالى نے خود كو موسوم كيا ہے يا پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے صحيح حديث ميں اس نام كا اطلاق اللہ تعالى پر كيا ہو، كيونكہ عقل ان اسماء كا ادراك نہيں كر سكتى جن كا اللہ تعالى مستحق ہے لھذا نص پر اكتفا كرنا اور اسے نص پر ہى موقوف ركھنا واجب اور ضرورى ہے كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:
{اور جس بات كى تجھے خبر ہى نہ ہو اس كے پيچھے مت پڑ كيونكہ كان اور آنكھ اور دل ان سب ميں سے ہر ايك سے پوچھ گچھ كى جانے والى ہے} الاسراء ( 36 ).
اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى كو ايسے نام سے موسوم كرنا جس نام سے اللہ تعالى نے خود اپنے آپ كو موسوم نہيں كيا يا پھر جس نام سے اللہ تعالى نے خود اپنے آپ كو موسوم كيا ہے اس كا انكار كرنا اللہ تعالى كے حق ميں جرم ہے لھذا اس معاملہ ميں اللہ تعالى كے ساتھ ادب اختيار كرنا واجب اور ضرورى ہے اور جو كچھ نصوص شرعيہ ميں اس بارہ ميں مذكور ہے اسى پر اكتفا اور اقتصار كرنا ضرورى ہے.
اور قرآن مجيد ميں ياسنت نبويہ ميں جو كچھ صرف بطور خبر وارد ہے وہ اس طرح كہ اس كے ساتھ اللہ تعالى كا موسوم كرنا وارد نہيں تو اس كے ساتھ اللہ تعالى كو موسوم كرنا صحيح نہيں، يہ اس ليے كہ اللہ تعالى كى كچھ صفات كا تعلق افعال كے ساتھ ہے، اور اللہ تعالى كے افعال كى كوئى انتھاء نہيں جس طرح اس كے اقوال كى كوئى انتہاء نہيں.
اس كى مثال يہ ہے كہ: اللہ تعالى كى صفات فعليہ ميں " المجيئ، الاتيان، الاخذ، الامساك، البطش،" يہ سارى صفات فعليہ ہيں اس كے علاوہ بھى كئي ايك فعلى صفات ہيں جن كا شمار كرنا ممكن نہيں، جيسا كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
{اور تيرا پروردگار آئے گا} الفجر ( 22 )
اور ايك مقام پر فرمايا:
{اور اس نے آسمان كو تھام ركھا ہے كہ كہيں وہ اس كے حكم كے بغير زمين پر نہ آ گرے} الحج ( 65 ).
اور ايك مقام پر اس طرح فرمايا:
{بلا شبہ تيرے رب كى پكڑ بہت سخت اور شديد ہے}البروج ( 12 ).
لھذا ہم اللہ تعالى كو ان صفات سے تو موصوف كريں گے جس طرح يہ نصوص ميں وارد ہيں اسى طرح ركھيں گے اور ان كے ساتھ اللہ تعالى كو موسوم كرتے ہوئے اس كے يہ نام نہيں ركھيں گےاور يہ نہيں كہيں گے كہ اس كے ناموں ميں" الجائى" اور " الآتى" اور " الآخذ" اور" الممسك" اور" الباطش" وغيرہ شامل ہيں، اگرچہ ہميں اس كى خبر دى گئى ہے اور ہم اس كے ساتھ اسے متصف بھى كرتے ہيں.
واللہ تعالى اعلم
اس كى مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كى كتاب" القواعد المثلى في صفات اللہ و اسمائہ الحسنى ( 13 -21 ) كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ