اللہ تعالى كي صفت نزول كا اثبات

 

 

 

 

ميں نےايك حديث پڑھي جس ميں تھا كہ: " جب رات كي ايك تہائي حصہ باقي رہ جاتا ہے تو ہررات ہمارا رب تبارك وتعالى آسمان دنيا پر نزول فرماتا اور يہ كہتا ہے: كون ہے جو مجھے پكارے توميں اس كي دعا قبول كروں، اور كون ہے جو مجھ سےسوال كرے اورميں اسے عطا كروں، اور كون ہے جو مجھ سے بخشش طلب كرے توميں اسےبخش دوں؟ " 1 - اس حديث كا صحت كےاعتبار سےكيا درجہ ہے؟ 2 - اس حديث كا معني كيا ہے ؟

الحمد للہ :

ميرےعزيز بھائي آپ كا سوال دو معاملات پر مشتمل ہے:

اول:

حديث كا درجہ صحت:

يہ حديث صحيح ہے اوركتاب اللہ كےبعد صحيح ترين دوكتابوں ميں يہ بيان كي گئي ہے:

ابوہريرہ رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ہررات ہمارا رب تبارك وتعالى رات كےآخري ايك تہائي حصہ ميں آسمان دنيا پر نزول فرماتا اور كہتا ہے: كون ہے جو مجھ سےدعا كرےاور ميں اس كي دعا قبول كروں، كون ہے جو مجھ سے مانگےاور ميں اسےعطا كروں، كون ہے جو مجھ سےبخشش طلب كرے اور ميں اسےبخش دوں " صحيح بخاري حديث نمبر ( 1145 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1261 ).

اس حديث كو تقريبا اٹھارہ صحابيوں نےنبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے روايت كيا ہے، اوراہل سنت كےہاں اس حديث كو قبوليت حاصل ہے،

دوم:

اللہ جل جلالہ كا آسمان دنيا پر نزول كا معني :

ميرے بھائي اللہ تعالى آپ كو توفيق سےنوازے آپ كويہ علم ہونا چاہئے كہ رب جل جلالہ كا آسمان دنيا پر نازل ہونااللہ تعالي كي صفات فعليہ ميں سے ايك صفت ہے، جواس كي مشيئت اور حكمت سےمتعلق ہے، اور يہ نزول حقيقي نزول ہے جس طرح اللہ تعالى كي جلالت اور عظمت كےشايان شان ہے، اللہ تعالي جيسے چاہے اور جب چاہے نزول فرماتا ہے، اس كي مثل كوئي چيز نہيں اور وہ سننےوالا اورديكھنےوالا ہے.

اس حديث كي معنوي تحريف كرنا صحيح نہيں كہ اس حديث كي يہ تفسير اور شرح كي جائے كہ نزول سےاللہ تعالى كا حكم اور امر يا اس كي رحمت يا كوئي فرشتہ مراد ہے يہ سب معاني كئي وجوہات كي بنا پر باطل ہيں:

اول:

يہ تاول حديث كےظاہر كےخلاف ہے، اس لئے كہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے نزول كي اضافت اللہ تعالي كي طرف كي ہے، اور اصل يہ ہےكہ كسي چيز كي اضافت اس كي طرف كي جاتي ہےجس سےاس كا وقوع ہو، يا اس كےساتھ قائم ہو، لھذا جب اسے كسي دوسرے كي جانب پھيرديا جائےتويہ تحريف ہوگي جواصل كےمخالف ہے.

اور ہميں يہ علم ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم سب لوگوں سے زيادہ علم والےتھے، اور رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم سب سےزيادہ فصيح وبليغ تھے، اورجوخبريں ديتےاس ميں سب سےزيادہ سچےتھے، لھذا ان كي كلام ميں كوئي كسي قسم كا جھوٹ نہيں، اور نہ ہي يہ ممكن ہے كہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى پر كوئي بات كہيں نہ تواللہ تعالي كےاسماء ميں اور نہ ہي اس كي صفات اور اس كےافعال ميں اور نہ ہي اللہ تعالي كےاحكام ميں كوئي بات اپني طرف سے كہيں.

اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:

{اوراگريہ ہم پر كوئي بات بنا ليتا، توالبتہ ہم اس كا داہنا ہاتھ پكڑ ليتے پھر اس كي شہ رگ كاٹ ديتے} الحاقۃ ( 44 - 46 )

اور پھر نبي صلى اللہ عليہ وسلم تو مخلوق كي ہدايت اور راہنمائي كے علاوہ كچھ نہيں چاہتے، لھذا جب نبي صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ فرمايا: " ہمارا رب نزول فرماتا ہے"

اگر كوئي شخص اس حديث كےظاہري الفاظ كےخلاف بات كرتا ہوا يہ كہے: اس سے اللہ تعالي كا حكم نزول ہے، توہم اسےكہيں گے كہ كيا تم رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم سےاللہ تعالي كےمتعلق زيادہ علم ركھتےہو؟ ! حالانكہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم توفرماتےہيں: " ہمارا رب نزول فرماتا ہے" اورتم يہ كہتےہو كہ اس كا حكم نازل ہوتا ہے، يا پھر امت كےلئے تم نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم سےزيادہ ناصح ہو كہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نےانہيں اس كےخلاف مخاطب كيا جووہ چاہتا تھا؟ !

اوراس ميں كوئي شك نہيں كہ جوكوئي بھي لوگوں سےايسےمخاطب ہو جومراد كےخلاف ہو تو وہ ان كےلئےناصح نہيں، يا تم نبي صلي اللہ عليہ وسلم سے زيادہ فصيح ہو؟ ! اس ميں كوئي شك نہيں كہ يہ تحريف اس سےخالي نہيں كہ اس ميں نبي صلي اللہ عليہ وسلم كي تنقيص ہوتي ہے، جس پر كوئي بھي مسلمان نبي صلي اللہ عليہ وسلم كےمتعلق كبھي بھي راضي نہيں ہوسكتا.

دوم:

يہ كہ اللہ تعالي كےحكم يا رحمت كا نزول رات كےاس حصہ كےساتھ كوئي خاص نہيں بلكہ اس كاحكم اور رحمت دونوں ہروقت نازل ہوتےہيں، اگر بالفرض اس تقدير اورتاويل كو صحيح بھي تسليم كرليا جائےتو يہ حديث اس پر دلالت كرتي ہے كہ اس چيز كےنزول كي حد آسمان دنياہے، اور آسمان دنيا پر رحمت كےنزول كا ہميں كيا فائدہ جبكہ وہ ہم تك پہنچي ہي نہيں؟! حتي كہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم اس كي ہميں خبر ديتے؟ !

سوم:

حديث اس پر دلالت كررہي ہے كہ نازل ہونےوالا يہ كہتاہے: كون ہے مجھ سےپكارنےوالا ميں اس كي دعا قبول كروں، كون ہے جومجھ سےسوال كرے ميں اسے عطا كروں، كون ہے جو مجھ سےبخشش مانگےاورميں اسے بخش دوں" اور يہ ممكن ہي نہيں كہ اللہ تعالي كےعلاوہ كوئي يہ كہے.

ديكھيں: مجموع فتاوي ورسائل الشيخ محمد بن صالح الثيمين ( 1 / 203-215 ).

واللہ اعلم .

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ