عورت كا اپنے خاوند كے ساتھ ظہار كرنے كا حكم اور كيا اس كے ذمہ كفارہ ہے ؟

 

 

 

ميرا خاوند ميرا بہت زيادہ مذاق اڑاتا اور ٹھٹھا كرتا ہے، اور ميں نے بہت صبر كيا، ايك روز اس نے مجھے مختلف قسم كى بہت زيادہ گالياں ديں تو مجھے بہت رونا اور غصہ آگيا تو ميں نے يك زبان ہو كر اسے كہا: تو ميرے ليے ميرے بھائى كى طرح ہے، ميرے ليے ميرے بھائى كى پيٹھ كى طرح ہے تو كيا يہ ظہار شمار ہوتا ہے، اور ميرے ذمہ كيا كفارہ واجب ہوتا ہے ؟

الحمد للہ :

كسى بھى مسلمان شخص كے ليے جائز نہيں كہ وہ اپنے مسلمان بھائى كا مذاق اڑائے اور اس سے استھزاء كرے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

﴿ اے ايمان والو! مرد دوسرے مرودں كا مذاق نہ اڑايا كريں، ممكن ہے كہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ ہى عورتيں عورتوں كا مذاق اڑايا كريں، ممكن ہے وہ ان سے بہتر ہوں، اور آپس ميں ايك دوسرے پر عيب نہ لگاؤ، اور نہ ہى كسى كو برے لقب دو، ايمان كے بعد فسق بہت برا نام ہے، اور جو كوئى توبہ نہ كرے وہى ظالم لوگ ہيں ﴾الحجرات ( 11 ).

اور خاوند پر واجب ہے كہ وہ اپنى بيوى اور اہل وعيال سے حسن معاشرت كرے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

﴿ اور ان عورتوں كے ساتھ اچھے طريقہ سے بود و باش ركھو ﴾النساء ( 19 )

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم ميں بہتر وہ ہے جو اپنے اہل و عيال كے بہتر ہو، اور ميں اپنے اہل و عيال كے ليے تم سے بہتر ہوں "

اسے ترمذى نے روايت كيا ہے، ديكھيں: حديث نمبر ( 3895 ).

اور آپ كو يہى نصيحت ہے كہ آپ اپنے خاوند كى تكليف پرصبر و تحمل سے كام ليں، اور اس كے ليے خير و بھلائى اور ہدايت كى دعا كيا كريں، اور اسے مسلسل وعظ و نصيحت كرتى رہيں، اور اسے اس كے واجبات كى ياد دہانى بھى كرواتى رہيں.

اور آپ كا اپنے خاوند كو يہ كہنا كہ: " تو ميرے ليے ميرے بھائى كى طرح حرام ہے... " يہ ظہار نہيں، بلكہ يہ كفارہ والى قسم ہے، كيونكہ ظہار مرد كى طرف سے اپنى بيوى كے ليے ہوتا نہ كہ اس كے برعكس.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

﴿ وہ لوگ جو تم ميں سے اپنى بيويوں كے ساتھ ظہار كرتے ہيں ﴾ المجادلۃ ( 2 ).

شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:

ميرى بيوى مجھے ہميشہ يہ كہتى ہے: تم ميرے خاوند ہو، تم ميرے بھائى ہو، تم ميرے باپ ہو، اور تم دنيا ميں ميرى ہر چيز ہو" تو كيا يہ كلام اسے ميرے ليے حرام كرتى ہے يا نہيں ؟

شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:

اس كى اس كلام سے وہ آپ پر حرام نہيں ہو گى؛ كيونكہ اس كے قول" تم ميرے باپ اور ميرے بھائى ہو " اور اس طرح كے الفاظ كا معنى يہ ہے كہ تم ميرے نزديك عزت و احترام اور ديكھ بھال ميں ميرے بھائى اور ميرے باپ كى جگہ ہو، وہ يہ نہيں چاہتى كہ آپ كو حرمت ميں اپنے بھائى اور باپ كى جگہ ركھے.

اور اس پر اگر فرض بھى كر ليا جائے كہ اس نے يہى ارداہ كيا ہے، تو پھر بھى آپ اس پر حرام نہيں ہوتے، كيونكہ خاوندوں كے ليے ظہار عورتوں كى جانب سے نہيں ہوتا، بلكہ خاوندوں كى جانب سے اپنى بيويوں كے ليے ہوتا ہے اور اس ليے جب كوئى عورت اپنے خاوند سے ظہار كر لے، كہ وہ اس طرح كہے: تم مجھ پر ميرے باپ يا بھائى كى پشت كى طرح ہو" يا اس طرح كے اور الفاظ بولے، تو يہ ظہار نہيں ہو گا.

ليكن اس كا حكم قسم كا ہے، يعنى اس كے ليے يہ حلال نہيں كہ وہ قسم كا كفارہ ادا كرنے سے قبل خاوند كو اپنے قريب آنے دے، اگر وہ چاہے تو استمتاع سے قبل كفارہ ادا كر دے، اور اگر چاہے تو استمتاع كے بعد ادا كردے.

اور قسم كا كفارہ يہ ہے: دس مسكينوں كو كھانا دينا، يا ان كا لباس مہيا كرنا، يا ايك غلام آزاد كرنا، اور اگر يہ نہ ملے تو تين يوم كے روزے ركھنا.

ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 2 / 803 ).

واللہ اعلم .

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ