جدید مسلمان کے قضا شدہ فرائض کی ادائیگی

 

 

 

 

چالیس برس کی عمرمیں ایک شخص نے اسلام قبول کیا توکیا وہ فوت شدہ نمازوں کی ادائيگي کرے گا ؟

الحمدللہ

اسلام قبول کرنے والے شخص کی ایام کفرمیں فوت شدہ نمازيں ، روزے ، اورزکاۃ وغیرہ کی کوئ‏ قضاء اورادائيگي نہیں ہے اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

{ آپ ان کافروں سے کہہ دیجیۓ ! کہ اگر یہ لوگ باز آجائيں توان کےوہ سارے گناہ معاف کردیے جائيں گے جوپہلے ہوچکے ہیں } الانفال ( 38 ) ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( اسلام پہلے تمام گناہوں کومٹا دیتا ہے ) صحیح مسلم حديث نمبر ( 121 ) ۔

اوراس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایک بھی صحابی کومسلمان ہونے کے بعدایام کفرمیں فوت شدہ اسلامی شعائر کی قضا اورادائيگي گا حکم نہیں دیا ، اوراہل علم کا اجماع بھی اسی پر ہے کہ اس کے ذمہ کوئ قضا نہیں ۔ واللہ اعلم .

دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( مستقل فتوی کمیٹی ) ( 6 / 400 )

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ