کیا عیسائيوں کا مسلمانوں میں رہنا ہی انہيں دعوت پہنچنے کے لیے کافی ہے ؟
آپ نے سابقہ جواب میں یہ ذکر کیا تھا کہ یھودیوں اورعیسائیوں میں سے جسے بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پہنچ جاۓ اورانہیں اس کا علم ہوجاۓ اورپھربھی وہ اس پرایمان نہ لائيں تووہ کافرہیں ، ان کے ساتھ دنیاوی اورآخروی معاملات میں کفار جیسا معاملات کیے جائيں گے ۔
جیسا کہ آپ کوعلم ہے کہ ہمارے اس ملک میں بہت سے عیسائ اوراسی طرح دوسرے مذاھب وادیان کے لوگ بھی بستے ہيں ، توکیا ان یہ اس مسلمان ملک میں بسنا ہی دعوت پہنچنے کے لیے کافی ہے ؟
الحمدللہ
ان کامسلمانوں کے درمیان وجود ہی دعوت اسلامیہ ان تک پہنچنا شمار ہوگا اوراس کے مطابق ہی ان پرسارے احکامات لاگو ہوں گے ، اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :
{ اورمیرے پاس یہ قرآن بطوروحی بھیجا گيا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعہ سے تم کواوران سب کوجنہیں یہ قرآن پہنچے ڈراؤں } الانعام ( 19 ) ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق بھی اسے دعوت پہنچ گئ آپ نے فرمایا :
( مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس امت کا کوئ یھودی اورعیسائ بھی جس تک میری دعوت پہنچے اوروہ میرے دین پرجسے دے کر میں بھیجا گیا ہوں ایمان لاۓ بغیر ہی مرجاۓ تووہ جہنمی ہے ) صحیح مسلم ۔ .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ