کیا موسیقی کےساتھ پڑھے گۓ دین شعروں سے کفار کودعوت دینا جائز نہيں ؟

جب عیسائيوں کودین اسلام کے لیے جمع کیا جاۓ توکیا انہيں موسیقی سے بھری دینی نظموں سے جمع کرکے دعوت دی جاسکتی ہے ؟
اورکیا ایک ایسی دینی گروپ بنایا جاسکتا ہے جودینی اشعار اورنظمیں موسیقی کے ساتھ تیار اوراختیار کرے ؟

الحمد للہ
میرے خیال میں اس طرح کا کام کرنے کی کوئ ضرورت نہیں بلکہ ان کے ذمہ یہ ہے کہ وہ عیسائیوں کو مباح اورجائز کام اوروسائل کے ساتھ دعوت دیں مثلا تجوید و ترتیل کے ساتھ قرآن مجید سنا کر یا پھر بلیغ اورموثر قسم کی احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے کانوں میں ڈالی جائيں

اور اسی طرح مفید اور موثرقسم کے ترانے اورنظمیں بغیر کسی موسیقی کے سنائيں جائیں ، اور اسی طرح واضح قسم کے وہ دلائل جومحاسن اسلام پردلالت کرتے ہوں اوراسلامی تعلمیات اوراھداف کواجاگر کرتے ہوں جن سے یہ علم ہوتا ہو کہ دین فطرت اور بشریت کی اصلاح صرف اور صرف اسلام قبول کرنے میں ہی ہے ۔

توجوشخص گانے بجانے کے علاوہ کسی اورچيزکے ساتھ جمع نہيں ہوتا اورقبول نہیں کرتا اس میں کوئ بھلائ اورخیر نہيں ، اوراس کے بارہ میں یہ خیال نہیں کرنا چاہيۓ کہ وہ بات کو تسلیم کرتے ہوۓ قبول اسلام کی طرف آۓ گا ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ .

شیخ ابن جبرین کے فتاوی پرمشتمل کتاب : اللؤلؤ المکین ص ( 28 ) سے لیا گیا ۔

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ