آپ اسے کرگزریں اوراس میں کچھ بھی تردد نہ کریں

یری عمر ستائيس برس ہے اورمیں امریکہ میں رہائش پزیرہوں ، کچھ مہینوں کے بغور مطالعہ کےبعدمجھ پریہ انکشاف ہوا کہ بلا شک وشبہ دین اسلام ہی اللہ تعالی کی جانب سے واضح اورصحیح اورکامل دین ہے ۔
عیسی علیہ السلام کے بارہ میں بہت ہی زيادہ غضبناک مناقشہ و جدال پیدا ہوا لیکن بغورجائزہ لینے کے بعد مجھے پتہ چلا کہ یہ توقرآن مجید کے ساتھ بالکل صحیح طور پرملتا ہے ۔
میں ابھی مسلمان تونہیں ہوا لیکن صرف اپنے صدق میں اضافہ اورصادق بننے کےلیے ابھی تک کچھ تردد ہے ، اسلام کا مطالعہ کرنے اوراس کا اپنے دل میں یقین ہوجانے کے بعد بہت ہی مشکل ہے کہ میں اپنی مذھب عیسائیت کے بارہ میں شعورکا اظہارکرسکوں اس لیے کہ تقریبا بچپن سے لے کر آج تک تقریبا صدی کا چوتھا حصہ میں نے نصرانیت میں گزارا ہے ۔ ان گرمیوں میں اپنی پڑھائ عربی میں شروع کی ہے اوراب آئندہ گرمیوں میں یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ایک مدرسہ کے داخلہ کی پلاننگ بنا رہا ہوں تا کہ اپنی پڑھائ جاری رکھ سکوں ۔
میرا سوال یہ ہے کہ :
کیا اب حقیقی طورپراب مجھ پر یہ واجب ہے کہ میں آخری قدم اٹھاؤ‎ں اس لیے کہ قرآن مجید تو کہتا ہے کہ جن عیسائيوں کوشک ہے وہ اپنی سزا پا کررہيں گے ، میں نے شریعت اسلامیہ کی سب تعلیمات پرعمل کرنے کا تجربہ کیاہے ، مثلا نماز ، اخلاقیات ، عورتوں کے ساتھ تعلقات ، کھانے وغیرہ کی اقسام وانواع ،، الخ ۔۔۔۔۔
توکیا یہ ضروری ہے کہ اب یہ اہم قدم اٹھا لیا جاۓ ، اوراگرمیں یہ قدم اٹھاتا ہوں توکیا مجھے اسلامی نام رکھنا ضروری ہے یا کہ نام بدلنا صرف مستحب ہے ، اورکیا اسماعیل نام مناسب ہے ؟

الحمد للہ
آپ کے سوال کی ہمارے نزدیک بہت قدر ہے ، آپ کے مطالعہ اورتعلیمات کے حصول کی کوشش کرنا بھی ایسا معاملہ ہے جس پر آپ کا خصوصی طور سے شکریہ ادا کرنا چاہیۓ جس سے آپ عظیم اورصحیح نتائج تک پہنچے ہیں ۔

ہمارا جب یہ اعتقاد ہے کہ اسلام میں داخل ہونا ضروری اورواجب ہے ، اوریہی وہ دین ہے جو اللہ تعالی قبول فرماۓ گا اس کے علاوہ کوئ بھی دین اللہ تعالی کے ہاں قابل قبول نہيں ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے دین اسلام کوباقی سب ادیان کا ناسخ بناکرنازل فرمایا ہے ۔

توہم بھی ان مشکلات اورصعوبات کومحسوس کرتے اوران کا شعورہورہا ہے جوآپ اپنے دین کو چھوڑنے پرمحسوس کررہے ہیں کہ آپ کی اس دین کے ساتھ کچھ عادات اورالفت تھی جوکہ اب ختم ہورہی ہے ۔

لیکن عقل مند شخص یہ جانتا ہے کہ اسے حق کی پیروی اوراتباع کرنی چاہیۓ اگرچہ اسے اس حق کا ادراک بہت ہی زيادہ لمبے عرصے اورسالوں بعد ہی کیوں نہ ہو ، چاہے وہ حق کے علاوہ کسی مخالف پرہی پروش پا کرجوان ہوا ہو ، اسی لیے اللہ تعالی نے ان لوگوں کی مذمت فرمائ ہے جواپنے آباء و اجداد کی تقلید کرتےہوۓ حق کوتسلیم نہیں کرتے ۔

اسی کا ذکرکرتے ہوۓ اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

{ اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی نے جواحکام نازل فرماۓ ہيں ان کی طرف اوررسول کی طرف رجوع کرو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں وہی کافی ہے جس پرہم نے اپنے بڑوں کوپایا ، کیا اگرچہ ان کے بڑے نہ کچھ سمجھ رکھتے ہوں اورنہ ہدایت رکھتے ہوں } المائدۃ ( 104 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پراللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

{ اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی کی اتاری ہوئ‏ وحی کی اتباع کرو تووہ کہتے ہیں کہ ہم نے جس راہ پراپنے آباء واجداد کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے ، اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کودوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو } لقمان ( 21 ) ۔

اورایک جگہ پراللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

{ اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہم نے جس بستی میں کوئ ڈرانے والابھیجا وہاں کے آسودہ حال لوگوں نے یہی جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ( ایک راہ پر اور ) ایک دین پرپایا اور ہم نے انہی کے نقش پا کی پیروی کرنے والے ہیں ، ( نبی نے ) کہا کہ اگرچہ میں تمہارے پاس اس بہت بہتر طریقہ لے کر آیا ہوں جس پرتم نے اپنے آباء واجداد کوپایا } الزخرف ( 23 - 24 ) ۔

اورآپ پریہ مسئلہ کوئ مشکل نہیں ہوگا ، ان شاء اللہ جب آپ حقیقی طورپراسلام پرایمان لائيں توآپ پہلے گزرے ہوۓ سب انبیاء پربھی ایمان لائيں اورجتنی بھی پہلی بھی کتابیں ہیں ان پرایمان رکھیں گے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

{ اے ایمان والو ! اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوراس کتاب جواپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پراتاری ہے اوران کتابوں پرجواس سے پہلے اللہ تعالی نے نازل فرمائيں ہیں ان پرایمان لاؤ ، جوشخص اللہ تعالی سے اوراس کے فرشتوں سے اوراس کی کتابوں سے اوراس کے رسولوں سے اورقیامت کے دن سے کفر کرے تووہ بہت بڑی دور کی گمراہی میں جاپڑا } النساء ( 136 )

جب آپ اسلام قبول کرلیں توآپ اصلی چيزوں سے کٹ نہیں جائيں گے ، بلکہ ہرمسلمان مسیح عیسی علیہ السلام کے نبی اوررسول ہونے پرایمان رکھتا ہے اوراسی طرح صحیح اوربغیرتحریف کے انجیل پربھی اس کا ایمان ہے کہ وہ تحریف سے قبل اللہ تعالی کی طرف سے نازل کردہ کتاب تھی ۔

اورآپ کویہ سن کرخوشی ہوگی اورہوسکتا ہے کہ آپ کویہ اسلام قبول کرنے پر ابھارے آپ اپنے علم میں رکھیں کہ جوبھی عیسی علیہ السلام اور پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پربھی ایمان لاتا ہے اسے ڈبل اجر ملے گا ، اس کی دلیل یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رومی عیسائ بادشاہ ھرقل کوخط لکھا جس میں دعوت اسلام دیتے ہوۓ کہا :

بسم اللہ الرحمن الرحیم ، یہ خط اللہ تعالی کے رسول محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے روم کے بادشاہ ھرقل کی طرف ۔

سلامتی اس پرہے جوھدایت کی پیروی کرتا ہے ۔

اما بعد :

میں تجھے اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتا ہوں اسلام لے آؤ توبچ جاؤ گے اسلام قبول کرلو اللہ تعالی تمہیں ڈبل اجر سے نوازگا ، اوراگر تم نے اسلام قبول کرنے سے اعراض کیا توتجھ پربہت سخت گناہ ہوگا

{ آپ کہہ دیجۓ کہ اے اہل کتاب ! ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالی کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں ، اورنہ ہی اللہ تعالی کے ساتھ کسی کوشریک بنائیں اورنہ ہی اللہ تعالی کوچھوڑ کرآپس میں ایک دوسرے کوہی رب بنائيں پس اگروہ منہ پھیر لیں توتم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تومسلمان ہیں } آل عمران ( 64 ) ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2723 ) ۔

مسلم کی حديث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( تین قسم کے لوگوں کرڈبل اجرو ثواب دیا جاۓ گا ، اہل کتاب میں سے وہ شخص جواپنے نبی پرایمان لایا اورپھراس نے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کوبھی پایا توان پرایمان لایا اوران کی پیروی اوران کی تصدیق کی تواسے ڈبل اجردیا جاۓ گا ) صحیح مسلم حديث نمبر ( 219 ) ۔

تواس بنا پرآپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ :

جی ہاں یہ بہت اہم بلکہ بہت ضروری ہے کہ آپ ایسا قدم اٹھائيں جوآپ کی زندگی کوبدل کرایک سعادت مندی اوراللہ تعالی اوراس کی توحید کے ساتھ انس ومحبت اورعبادت کی لذت کی طرف بدل ڈالے ۔

اس کا ذکر اوراللہ تعالی کی اطاعت سے اجروثواب حاصل کرکے اس دن کے لیے نیکیوں کا ذخیرہ بنائيں جس انسان ایک ایک نیکی کا محتاج اورضرورتمند ہوگا ، اس دن ہر ایک شخص نے جوبھی عمل کیا ہوگا وہ اپنے سامنے حاضر پاۓ گا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ جس دن ہرشخص اپنی کی ہونیکیون کواوراپنی کی برائیوں کوموجود پاۓ گا ، اور یہ آرزو کرے گا کہ کاش ! اس کے اوربرائيوں کے درمیان بہت دوری ہوتی ، اللہ تعالی تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اوراللہ تعالی اپنے بندوں پربڑا ہی مہربان ہے } آل عمران ( 30 ) ۔

اورنام کے متعلق آپ سے یہ گزارش ہے کہ اگر نام میں کسی قسم کا شرک یا کفر نہیں پایا جاتا تو وہ نام جائز ہے ، اوراسماعیل نام بھی مناسب اوراچھا ہے اورہونا بھی چاہيے اس لیے کہ یہ ابراھیم علیہ السلام کے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کا نام ہے اورباپ بیٹا دونوں نبی تھے :

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ اوراس کتاب میں اسماعیل علیہ السلام کا واقعہ بھی بیان کر وہ بڑے ہی سچے وعدہ والاتھا اورتھابھی رسول اورنبی ، اوروہ اپنے گھروالوں کوبرابر نماز اور زکاۃ کا حکم دیتا تھا اورتھا بھی اپنے رب کی بارگاہ میں پسندیدہ اور مقبول } مریم ( 54 - 55 ) ۔

ہم اللہ تعالی سے اپنے اورآپ کے لیے توفیق طلب کرتے ہیں اوردعاکرتے ہیں کہ وہ اپنی رضا اورمحبوب کام کرنے کی توفیق عطا فرماۓ اورصراط مستقیم کی راہنمائ کرے اوراللہ تعالی ہی جسے چاہتا ہے ھدایت سے نوازتا ہے اوروہ ھدایت پرآنے والے لوگوں کوجانتا بھی ہے ۔

واللہ اعلم  .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ