بيمارى كى شفايابى كے متعلق زينب رضى اللہ تعالى عنہا سے منسوب جھوٹ
ان ايام ميں ايك اى ميل بہت زيادہ اور كثرت سے بھيجى جا رہى ہے جس ميں ايك شخص بيان كرتا ہے كہ وہ مريض تھا خواب ميں اسكے پاس زينب رضى اللہ تعالى عنہا آئيں اور جب وہ بيدار ہوا تو بيمارى سے شفاياب ہو چكا تھا، پھر يہ شخص دوسروں كو بھى كہتا ہے اس اى ميل كو آگے پھيلايا جائے، اور اگر كوئى شخص ايسا نہيں كرتا تو اسے بہت زيادہ نقصان ہو گا جس سے اس كى موت واقع ہو جائيگى.. اس طرح كى اى ميل ميں كہاں تك صداقت پائى جاتى ہے ؟
الحمد للہ:
عزيز بھائى آپ نے جس پمفلٹ اور اى ميل كے متعلق دريافت كيا ہے وہ نئے نہيں، بلكہ اس دور ميں خط و كتابت كے وسيع اور تيز تر وسائل مثلا اى ميل وغيرہ كى بنا پر بہت عام ہو چكے ہيں، كيونكہ عام لوگ جاہل ہيں اور دين سےمحبت كے غلبہ كى وجہ سے وہ اس طرح كى اشياء كو بہت جلد تسليم كر ليتے ہيں.
اس طرح كے قصے بہت زيادہ سامنے آئے ہيں جن كى تفصيل تو مختلف ہے ليكن ان كى فكر اور سوچ اور لوگوں كے عقائد پر برے اثرات ايك ہى طرح كے ہيں.
اس طرح كے قصوں سے اجتناب اور بچ كر رہنے كے متعلق شيخ ابن باز رحمہ اللہ كى كلام بيان ہو چكى جو ذيل ميں دى جاتى ہے:
بعض جاہلوں كى جانب سے ايك جھوتا پملفٹ پھيلانے كے متعلق تنبيہ:
الحمد للہ و الصلاۃ والسلام على عبد اللہ و رسولہ نبينا محمد و على آلہ و صحبہ اما بعد:
سب تعريفات اللہ سبحانہ و تعالى كى ہيں اور اللہ كے بندے اور اس كے رسول ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اللہ كى رحمتيں ہوں:
اما بعد:
ميں نے ايك جھوٹا پمفلٹ ديكھا بعض جاہل اور قلت علم و بصيرت ركھنے والے افراد اس كى ترويج كر رہے ہيں وہ پمفلٹ بالنص درج ذيل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحيم
والصلاۃ و السلام على اشرف المرسلين سيدنا محمد عليہ الصلاۃ والسلام و على آلہ و صحبہ و سلم.
اللہ كا فرمان ہے:
﴿ ياد ركھو اللہ كے اولياء پر نہ تو كوئى انديشہ ہے اور ہ ہى وہ غمگين ہوتے ہيں ﴾. صدق اللہ العظيم.
ميرے مسلمان بھائى اور ميرى مسلمان بہن:
ايك تيرہ برس كى لڑكى بہت شديد بيمارى تھى اور اس كے مرض كو لاعلاج قرار دے ديا گيا، ايك رات اس كى مرض ميں اور اضافہ ہو گيا تو وہ رونے لگى اور اسى حالت ميں اسے نيند آ گئى نيند ميں اسے سيدہ زينب رضى اللہ تعالى عنہا نظر آئيں اور انہوں نے اس كے منہ ميں چند قطرے ڈالے جب وہ نيند سے بيدار ہوئى بيمارى سے شفاياب ہو چكى تھى، سيدہ زينب رضى اللہ تعالى عنہا نے اس سے مطالبہ كيا كہ وہ يہ روايت تيرہ بار لكھ كر مسلمانوں ميں تقسيم كرے تا كہ اللہ خالق كى قدرت ميں عبرت حاصل ہو، اور اس كى مخلوق ميں اللہ كى نشانياں واضح ہوں، اور اللہ تعالى اس شرك سے بلند و بالا ہے جو وہ شرك كرتے ہيں، چنانچہ اس لڑكى نے زينب رضى اللہ تعالى عنہا كے كہنے پر عمل كيا اور ذيل ميں بيان كردہ امور حاصل ہوئے:
پہلا نسخہ:
1 ـ يہ پمفلٹ ايك فقير شخص كے ہاتھ لگا تو اس نے اسے تقسيم كيا اور تيرہ روز گزرنےكے بعد وہ فقير شخص اللہ كى مشئيت سے مالدار ہو گيا.
2 ـ دوسرا نسخہ:
ايك ملازم شخص كے ہاتھ لگا تو اس نے اس كى كوئى قدر نہ كى اور تيرہ دن گزرنے كے بعد اس كى ملازمت جاتى رہى.
3 ـ تيسرا نسخہ:
ايك غنى اور مالدار كے ہاتھ لگا تو اس نے اسے لكھنے سے انكار كر ديا اور تيرہ دن گزرے تو وہ اپنے سارے مال سے ہاتھ دھو بيٹھا.
ميرے مسلمان بھائى اور بہن اس پمفلٹ كو پڑھنے كے بعد آپ جلد اسے تيرہ مرتبہ لكھ كر لوگوں ميں تقسيم كريں، آپ اپنى مراد اللہ جل شانہ سے پا لينگے.
اللہ تعالى ہمارے نبى سيد محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے. اھـ ).
شيخ ابن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:
جب ميں نے يہ جھوٹا اور اپنى طرف سے گھڑا ہوا پمفلٹ ديكھا تو اس پر تنبيہ كرنا ضرورى سمجھا كہ اس كے لكھنے والے كا خيال ہے كہ اس كى ترويج كرنا اور اسے لكھ كر تقسيم كرنےميں بہت سارے فوائد اور مصلحت پائى جاتى ہيں، اور اس كى قدر نہ كرتے ہوئے نہ لكھنے والے شخص كا نقصان ہو جائيگا.
يہ ايك ايسا جھوٹ ہے جس كى صداقت كى كوئى اساس نہيں، بلكہ يہ جھوٹے اور كذاب و دجال قسم كے افراد كى افترا كردہ ہے جو مسلمانوں كى اپنے رب اور الہ پر توكل اور نفع و نقصان كے مالك ہونے كے اعتقاد سے دور ہٹانا چاہتے ہيں، اس اعتقاد كے ساتھ مباح اور شرعى اسباب پر اعتماد كرنا صحيح ہے ليكن يہ لوگ چاہتے ہيں كہ ايك اللہ وحدہ لا شريك كو چھوڑ كر دوسروں سے تعلق ركھا جائے، اور انہيں سے نفع و نقصان طلب كيا جائے.
اور ان لوگوں كى يہ بھى كوشش ہے كہ غير مباح اور باطل اور غير مشروع اسباب كو اپنايا جائے اور ايسى امور كيے جائيں جو اللہ سبحانہ و تعالى كے علاوہ دوسروں سے تعلق ركھے اور اس كے علاوہ غيراللہ كى عبادت كا باعث بنيں.
بلا شك و شبہ يہ مسلمان دشمن عناصر كے ہتھكنڈے ہيں جو انہيں دين حق سے دور كرنا چاہتے ہيں چاہے اس ميں انہيں كوئى بھى وسيلہ اختيار كرنا پڑے، مسلمانوں كو چاہيے كہ وہ ان ہتھكنڈوں اور چالوں سے بچ كر رہيں اور ان كے دھوكہ ميں مت آئيں، اسى طرح مسلمان پر يہ بھى واجب اور ضرورى ہے كہ وہ اس اور اس طرح كے دوسرے مزعوم اور جھوٹے پمفلٹ سے دھوكہ مت كھائيں جو وقتا فوقتا لوگوں ميں رائج كيے جا رہے ہيں.
اس قسم كے كئى ايك پمفلٹ پر پہلے بھى كئى بار تنبيہ كى جا چكى ہے، مسلمان كے ليے اس طرح كا كوئى بھى پمفلٹ لكھنا اور اسے تقسيم كرنا كسى بھى حالت ميں جائز نہيں، بلكہ اس برائى كو سرانجام دينے والے شخص گنہگار ہو گا، بلكہ خدشہ ہے كہ اس جلد يا بدير كسى سزا كا سامنا نہ كرنا پڑ جائے؛ كيونكہ يہ بدعات ميں شمار ہوتا ہے، اور بدعت كا شر بہت عظيم اور اس كى سزا بہت سخت ہے.
يہ پملفٹ اس اعتبار سے تو بدعت ہے، اور اسى طرح يہ شرك كے وسائل اور اہل بيت اور دوسرے فوت شدگا نافراد كے متعلق غلو اور حد سے تجاوز كرنے ميں بھى شامل ہوتا ہے، اور اللہ كے علاوہ انہيں پكارنے اور ان سے مدد طلب كرنے، اور ان كے متعلق يہ اعتقاد ركھنے ميں شامل ہوتا ہے كہ يہ نفع و نقصان كے مالك ہيں، اور جو انہيں پكارے اور ان سے مدد طلب كرے ا نكى مدد كرتے ہيں، اور يہ اللہ كے ذمہ جھوٹ بھى ہوگا.
حالانكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
{ جھوٹ و افتراء تو وہى باندھتے ہيں جنہيں اللہ تعالى كى آيتوں پر ايمان نہيں ہوتا، يہى لوگ جھوٹے ہيں }النحل ( 105 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس كسى نے بھى ہمارے اس دين ميں كوئى ايسا كام ايجاد كيا جو اس ميں سے نہيں تو وہ مردود ہے "متفق عليہ .
اس ليے سب مسلمان پر اجب ہے كہ جس كے ہاتھ يہ پمفلٹ يا اس طرح كا كوئى اور پمفلٹ لگے وہ اسے پھاڑ كر ضائع كر دے، اور لوگوں كو اس سے اجتناب كرنے اور اس ميں جو وعدے اور دھمكياں ہيں ان كى جانب التفات نہ كرنے كى تلقين كرے؛ كيونكہ يہ جھوٹ ہے اور صداقت كے اعتبار سے اس كى كوئى اساس نہيں اور نہ ہى اس كے نتيجہ ميں كوئى شر اور خير مرتب ہوتى ہے.
ليكن جس نے اسے لكھا اور تقسيم كيا اور اس كى دعوت دى اور مسلمانوں ميں اس كى ترويج كى وہ گنہگار ہو گا، كيونكہ يہ برائى اور ظلم و زيادتى ميں معاونت ہے جس سے اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنى محكم كتاب قرآن مجيد ميں منع كرتے ہوئے فرمايا ہے:
{ اور تم نيكى و بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو، اور گناہ اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو، يقينا اللہ تعالى شديد سزا دينے والا ہے }.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ مسلمانوں كو ہر قسم كى برائى سے امن و سلامتى عطا فرمائے، اس طرح كے پمفلٹ شائع اور نشر كرنے اور دين ميں ايسى چيزيں داخل كرنے والوں سے جو دين كا حصہ نہيں ہميں اللہ كافى ہے اور وہى بہتر كارساز ہے.
اللہ سے ہمارى دعا ہے كہ وہ اس كے ساتھ وہى معاملہ كرے جس كا وہ مستحق ہے؛ كيونكہ اس نے اللہ پر جھوٹ بولا ہے اور جھوٹ كى ترويج كى اور لوگوں ك شرك كے وسائل اور فوت شدگان كے بارہ ميں غلو كى دعوت، اور لوگوں كو ايسے كام ميں مشغول كرنے كى كوشش كى ہے جس ميں ان كا صرف نقصان ہے كوئى فائدہ نہيں.
اللہ تعالى اور اس كے بندوں كى خير خواہى كرتے ہوئے ہم نے يہ تنبيہ كى ہے، اللہ تعالى اپنے بندے اور رسول ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 8 / 246 - 248 ).
واللہ اعلم.
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ