امام اس قول: ايسے نماز ادا كرو جيسے آخرى نماز ہو " كہنے كا حكم
تكبير تحريمہ سے قبل امام كا مقتديوں كہ يہ كہنا كہ: اپنے دلوں كو اللہ كى جانب متوجہ كرو" اور يہ كہنا: " ايسے نماز ادا كرو جيسے آخرى نماز ہو " يہ كہنے كا حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ:
اول:
سنت يہ ہے كہ امام خود صفيں سيدھى كروائے، اور مقتديوں كو صفيں سيدھى كرنے كا حكم دے، اس كے ليے سنت ميں مختلف الفاظ كے ساتھ عبارتيں وارد ہيں، جو سب كى سب مقتديوں كو صفيں سيدھى كرنے كا حكم ديتى ہيں، اور انہيں اس كى مخالف سے اجتناب كا كہتى ہيں، اس سلسلے ميں كچھ عبارات درج ذيل ہيں:
" اپنى صفيں سيدھى كرلو اور آپس ميں مل جاؤ"
اپنى صفيں سيدھى كرلو، كيونكہ صفيں سيدھى كرنا اقامت نماز ميں سے ہے "
اپنى صفيں سيدھى كرو كيونكہ صفيں سيدھى كرنا اتمام نماز ميں شامل ہے "
" نماز ميں صف سيدھى كرو، كيونكہ صف كا سيدھا كرنا حسن نماز ميں شامل ہے "
برابر ہو جاؤ اور ايك دوسرے سے عليحدہ اور دور نہ ہوؤ وگرنہ تمہارے دلوں ميں اختلا پر جائيگا "
صفيں سيدھى كرو اور اپنى كندھوں كو برابر كرو، اور خلاء كو پورا كرو"
اس كے علاوہ اور بھى الفاظ وارد ہيں.
اگر امام ديكھے كہ صفيں سيدھى ہيں تو يہ الفاظ كہنے كى كوئى ضرورت نہيں.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
ليكن اگر امام پيچھے پلٹ كر ديكھے اور صف سيدھى اور برابر ہو اور لوگ اپنى جگہوں ميں سيدھے اور برابر كھڑے ہوں تو ظاہر يہ ہوتا ہے كہ وہ انہيں يہ نہ كہے " سيدھے ہو جاؤ " كيونكہ يہ كام تو پہلے ہى ہو چكا ہے، مگر يہ ہے كہ اس سے وہ يہ مراد لے رہا ہے كہ اس پر قائم رہو؛ كيونكہ ان كلمات كا كچھ معنى ہے، اور يہ ايسے كلمات نہيں كہ بلا فائدہ اور مقصد ہى كہہ ديے جائيں.
ديكھيں: اسئلۃ الباب المفتوح نمبر ( 62 ).
ہمارے علم ميں تو نہيں كہ كوئى صحيح حديث امام كو يہ حكم ديتى ہو كہ وہ نمازيوں كو نماز ميں خشوع و خضوع اور اللہ كى جانب دل متوجہ كرنے اور گويا كہ يہ آخرى نماز ہے يا اس طرح كے دوسرے الفاظ كہے، ہميشہ ايسا كرنے سے خدشہ ہے كہ يہ بدعت ميں شامل نہ ہو جائے، ليكن بعض اوقات بطور نصيحت ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن ہر نماز ميں اور مستقل طور پر ايسا نہيں كرنا چاہيے.
اور يہ الفاظ: " اپنے دلوں كو اللہ كى جانب متوجہ كرو " اس كى ہميں تو كوئى دليل نہيں ملتى.
اور رہے يہ الفاظ: " الوداعى نماز كى طرح نماز ادا كرو " يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہيں، ليكن يہ عام وصيت و نصيحت ہے، اس كا اس سے كوئى تعلق نہيں كہ امام تكبير تحريمہ سے قبل كہتا پھرے.
ابو ايوب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب آپ اپنى نماز كے ليے كھڑے ہوں تو ايسے نماز ادا كرو جيسے الوداعى نماز ہو، اور ايسى كلام نہ كرو جس سے معذرت كرنى پڑے، اور جو كچھ لوگوں كے ہاتھوں ميں ہے اس سے نااميدى جمع كر كے ركھو"
سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 4171 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے السلسلۃ الصحيحۃ حديث نمبر ( 401 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ايسے نماز ادا كرو جيسے الوداعى نماز ہو، گويا كہ تم اسے ديكھ رہے ہو اگر آپ اسے نہيں ديكھ رہے تو وہ تمہيں ديكھ رہا ہے، اور جو كچھ لوگوں كے ہاتھوں ميں ہے اس سے نااميد ہو جاؤ تو تم غنى ہو جاؤ گے، اور ايسى چيز سے اجتناب كرو جس سے تمہيں معذرت كرنى پڑے "
اسے امام بيھقى نے الزھد الكبير ( 2 / 210 ) ميں روايت كيا ہے، شواہد كے ساتھ يہ حديث صحيح ہے، جيسا كہ علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے السلسلۃ الصحيحۃ حديث نمبر ( 1914 ) ميں ذكر كيا ہے.
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ