اگر تلاوت كا ثواب ميت كو نہ بھيجا جائے تو تلاوت لٹكى رہتى ہے

 

 

 

 

ميں نے سنا ہے كہ جب ہم قرآن كريم كى تلاوت مكمل كر ليں تو ہمارے ليے ميت كو ثواب پہنچانے كے ليے دعا كرنا ضرورى ہے، اگر ايسا نہ كيا جائے تو ثواب آسمان و زمين كے درميان لٹكا رہتا ہے، اور قرآت كا اجروثواب كم ہو جاتا ہے جسے اردو ميں اسے ثواب بخشنا كہتے ہيں، مجھے انگلش يا عربى ميں اس معنى كے الفاظ نہيں مل رہے، تو كيا اس كى كوئى حقيقت ہے ؟

الحمد للہ:

يہ بات بالكل غلط ہے، بلكہ يہ بدعات ميں شمار ہوتا ہے اس سے اجتناب كرنا ضرورى ہے.

الشيخ سعد الحميد

اور اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ تمام تر ستھرے اور پاكيزہ كلمات اس كى طرف چڑھتے ہيں اور نيك عمل ان كو بلند كرتا ہے }فاطر ( 10 ).

اگر ہمارى تلاوت خالصتا صاف دل كے ساتھ اللہ تعالى كے ليے ہو تو وہ قبول ہوتى ہے اور اللہ كى جانب چڑھتى ہے، اسے آسمان و زمين كے درميان نہيں روكا جاتا، اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ اللہ تعالى تقوى و پرہيزگارى اختيار كرنے والوں كا عمل قبول كرتا ہے }المآئدۃ ( 27 ).

بدعات اور جہالت پر مبنى غلط قسم كے اعقادات سے اجتناب كرنا تقوى ميں شامل ہے، بعض لوگ جو يہ افواہيں پھيلاتے ہيں كہ قرآن مجيد كى تلاوت كا ثواب مردوں كو پہنچتا ہے يہ بات محل نظر ہے، شرعى دلائل سے اس كا كوئى ثبوت نہيں ملتا، اس ليے كسى ميت كو ثواب ہبہ كرنا مشروع نہيں.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

واللہ اعلم .

الشيخ محمد صالح المنجد

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ