حصص قرض پر لينے كا حكم
مجھے مال كى ضرورت تھى تو ميں نے اپنے ايك دوست سے قرض مانگا تو وہ كہنے لگا: ميرے پاس مال تو نہيں، ليكن سمينٹ كمپنى ميں ميرے پانچ حصص ہيں، ميں وہ تجھے قرض دے سكتا ہوں، مجھے اسى كمپنى ميں پانچ حصص واپس كر دينا، ميں وہ حصص لے كر انہيں فروخت كر كے اپنى ضرورت پورى كرونگا، اور پھر اس كے بعد حصص ماركيٹ سے اسى كمپنى كے اتنے ہى حصص خريد كر اسے واپس كردونگا، كيا ايسا كرنا جائز ہے ؟
الحمد للہ:
اس ميں كوئى مانع ظاہر تو نہيں ہوتا، جبكہ وہ اسى كمپنى كے اتنے ہى حصص واپس كريگا، اور ان حصص كے قيمت كے اتار چڑھاؤ كا قرض پر كچھ اثر نہيں ہوتا.
الشيخ عبد الرحمن البراك
ليكن شرط يہ ہے كہ وہ حصص كسى نقدى كمپنى كے نہ ہوں، مثلا اسلامى بنكوں كے حصص، كيونكہ غالب طور پر ان ميں چلنے والى نقدى ہوتى ہے.
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ