وکیل کا وکالت و تحصیل حقوق پر اجرت لینا

 

کیا وکیل کے لیے تحصیل حقوق کی وکالت پر اجرت لینا جائز ہے ؟

الحمد للہ
 وکالت پر اجرت لینا اورنہ لینا دونوں جائز ہے ، اجرت کے بغیر وکالت کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اجرت کے بغیر انیس رضي اللہ تعالی عنہ کوعورت پر حد لگانے کا وکیل بنا یا تھا اورعروۃ البار رضی اللہ تعالی عنہ کوبکریاں خریدنے کی وکالت دی تھی ۔

اس کے علاوہ بھی احادیث میں اجرت کے بغیر وکالت پر مثالیں ملتی ہيں ۔

اوروکالت پراجرت کی دلیل اس آیت میں ہے :

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

{ اوراس پر کام کرنے والوں کے لیے } التوبۃ ( 60 ) ۔

زکاۃ اکٹھی اوراسے تقسیم کرنے میں آپ اپنے حساب سے اجرت دے کر وکیل بناسکتے ہيں ۔.

دیکھیں : تفسیر اضواء البیان للشنقیطی ( 4 / 54 ) ۔

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ