نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ابتدا وحی سے ہوئ
کیاآپ کواسلام کی ابتدا کا علم ہے ( جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غارمیں گۓ توپڑھ نہیں سکتے تھے ) اگرآپ کواس کا علم ہے توگزارش ہے کہ میرا تعاون فرمائيں ،جواب دیں ؟
الحمدللہ
عروہ بن زبیررحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نے فرمایا :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجوسب پہلے ابتداہوئ وہ نیندمیں سچی خوابیں تھیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم جوبھی خواب دیکھتے وہ روشن صبح کی طرح واقع ہوجاتی ، پھر اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم خلوت پسند کرنے لگے تووہ غار حراء میں جا کر کئ کئ راتیں عبادت کرتے اوراس کے لیےاپنے گھروالوں سے کچھ کھانے پینے کی اشیاء لے جاتے ۔
پھرخدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کے پاس آتے اوراسی طرح کھانے پینے کی اشیاء لے جاتے ، حتی کہ ان کے پاس اچانک حق آيا تووہ غارحراء میں ہی تھے ۔
تواس طرح ان کے پاس فرشتہ آکرکہنے لگا : پڑھو ،
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں توپڑھا ہوانہیں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس فرشتے نے مجھے پکڑکر بھینچا حتی کہ مجھے تکلیف محسوس ہوئ تواس نے مجھے چھوڑدیا
اورکہنے لگا : پڑھو!
میں نے جواب کہا میں توپڑھا ہوانہیں
اس سے مجھے دوسری بارپکڑ کربھینچا حتی کہ مجھے تکلیف محسوس ہوئ توچھوڑ دیا
پھر کہنے لگا : پڑھو !
میں نے جواب میں کہا میں توپڑھا ہوانہیں
اس نے پھرمجھے تیسری بار پکڑکردبایا حتی کہ میں نے تکلیف محسوس کی تواس نے چھوڑ دیا
پھر کہنے لگا :
{ اپنے رب کے نام سے پڑھو جس نے پیدا فرمایا ، جس نے انسان کوخون کے لوتھڑے سے پیدا فرمایا ، توپڑھـ اورتیرا رب بڑے کرم والا ہے ، جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا } العلق ( 1 - 4 ) ۔
تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی لیے کانپتے ہوۓ خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کے پاس داخل ہوۓ اورفرمانے لگے :
مجھے چادراڑھاؤ ، مجھے چادراڑھاؤ ، توانہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوچادر دی حتی کہ ان سے وہ خوف جاتا رہا ۔
تونبی صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کوفرمانے لگے :
اے خدیجہ ! مجھے کیا ہے کہ مجھے اپنی جان کا خطرہ ہے ؟ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا قصہ انہیں بتایا ۔
توخدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کہنے لگیں :
آپ خوش ہوجائيں اللہ تعالی کی قسم اللہ تعالی آّپ کوکبھی بھی رسوا نہیں کرے گا ۔
اللہ کی قسم آپ توصلہ رحمی اور سچی بات کرتے ہیں ، اورآپ کمزوراور ضعیف لوگوں کا بوجھ اٹھاتے اورفقیر کی مدد کرتے اورمہمان کی مہان نوازی کرتے اور حق کی مدد کرتے ہیں ۔
توخدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا انہں لے کر ورقہ بن نوفل ( وہ خدیجہ کا چچا زاد تھا ) کے پاس گئيں جو کہ جاھلیت میں نصرانی ہوگیا تھا اورعربی میں کتاب لکھتا اورجتنا بھی اللہ تعالی چاہے انجیل عبرانی میں لکھتا تھا اوربہت زيادہ بوڑھا اورنابیناہوچکا تھا
خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا اسے کہنے لگیں : اے چچا کے بیٹے اپنے بھتیجے کی بات سن توورقہ کہنے لگا بھتیجے تم نے کیا دیکھا ؟
تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوکچھ دیکھا اسے سب کچھ بتادیا
توورقہ کہنے لگا یہی وہ پاکبازناموس ہے جوموسی علیہ السلام پربھی نازل ہوتا تھا ، کاش میں جوان ہوتا ، کاش میں اس وقت زندہ تک زندہ رہوں جب تیری قوم تجھے یہاں سے نکال دے گی
تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے کیا وہ مجھے نکال دیں گے ؟
ورقہ بن نوفل کہنے لگا جی ہاں جو بھی اس طرح کی چيزلے کے آیا جس طرح کی آّپ کے پاس ہے اسے تکالیف دی گئيں ، اگر میں اس دن تک زندہ رہا توتیری بہت زيادہ مدد کرونگا ، تو اس کے بعد ورقہ بن نوفل کچھ ہی مدت زندہ رہ کر اس دنیا فانی سے کوچ کرگيا ۔
اور وحی کچھـ مدت کے لیے رک گئ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم غمگین ہوگۓ ۔
محمد بن شہاب بیان کرتے ہیں :
مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے خبر دی کہ جابربن عبداللہ انصاری رضي اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اوروہ وحی کے رکنے کے فترہ کی بات کررہے تھے ) میں چل رہا تھا تواچانک میں نے آسمان سے آواز سنی تواوپرنظراٹھاکردیکھا تووہ ہی فرشتہ جوغارے حراء میں آیا تھا آسمان کے درمیان ایک کرسی پربیٹھا ہوا تھا تومیں سے اس خوفزدہ ہوکر واپس لوٹ آیا اورکہنے لگا :
مجھے چادراڑھاؤ مجھ پرچادر ڈالو ، توان پرچادر ڈال دی گئ تواللہ تعالی نے اپنا یہ فرمان نازل فرمایا :
{ اے کپڑا اوڑھنے والے ! کھڑا ہوجا اورآگاہ کردے ، اوراپنے رب کی بڑائياں بیان کر ، اوراپنے کپڑوں کوپاک صاف رکھا کر، اورناپاکی کوچھور دے }
ابوسلمہ کہتے ہيں کہ اس سے مراد وہ بت ہیں جن کی اہل جاہلیت عبادت کرتےتھے ۔
فرماتے ہیں کہ اس کے بعد پھروحی کا سلسلہ چل نکلا اورمسلسل وحی آتی رہی ۔صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4671 )صحیح مسلم حدیث نمبر ( 160 )
ماانا بقارئ کا معنی یہ ہے کہ میں اچھی طرح نہیں پڑھ سکتا ۔
ارسلنی : مجھے چھوڑدیا
بوادرہ : کندھے اورگردن کا درمیانی گوشت
زملونی : مجھے ڈھانپ دو اورمجھ پر چادرلپیٹ دو
الروع : گھبراہٹ
الکل : فقیر اورعاجز
تکسب المعدوم : عاجزاورمسکین کی مدد وتعاون کرتے ہیں
جذعا : نوجوان
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ