کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مشرک کوقتل کیا ہے
کیا ممکن ہے کہ آّپ بتائيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں اپنے کسی دشمن کوقتل کیا ہو ؟
الحمد للہ
صحیحین میں ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جس آدمی کو فی سبیل اللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل کردیں اس پراللہ تعالی کا غضب شدت اختیار کرجاتا ہے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4073 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1793 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ( اللہ تعالی کے راستہ میں ) اس شخص سے احتراز ہے جسے حدا یا قصاص میں قتل کیا جاۓ ، اس لیے کہ جسے وہ فی سبیل اللہ قتل کریں وہ بھی اس میدان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوقتل کرنے کے قصد سے آیا تھا ۔ ا ھـ
ابی بن خلف کے علاوہ کسی اورکے متعلق توعلم نہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کسی کوقتل کیا ہو ۔
اسے ابن جریر اورامام حاکم رحمہ اللہ تعالی نے سعید بن مسیب اورزھری رحمہما اللہ تعالی سے روایت کیا اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نے تفسیر ابن کثیر ( 2 / 296 ) اس کی سند کوصحیح قرار دیا ہے ۔ ا ھـ
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی غزوہ احد کے سیاق میں کھتے ہیں :
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی جانب آۓ توسب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوخود کے نیچے سے پہچاننے والے کعب بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ تھے وہ انہیں دیکھتے ہی اونچي آواز سے پکارنے لگے : مسلمانوں خوش ہوجاؤ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں چپ رہنے کا اشارہ کیا ، اورمسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوگۓ تووہ ان کے ساتھ اس گھاٹی کی طرف نکل گۓ جہاں پرپڑاؤ کیا ہوا تھا ۔
ان میں ابوبکر و عمر اورعلی و حارث بن الصمہ انصاری وغیرہ بھی تھے ، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحابہ پہاڑ کے دامن میں پہنچے توابی بن خلف جوکہ اپنے گھوڑے العوذ پرسوارتھانے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجالیا تواللہ کا دشمن یہ سمجھ بیٹھا کہ اس کے ہاتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل ہوجائيں گے ۔
جب وہ ان کے قریب ہوا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حارث بن صمہ سے نیزہ لیا اوراس سے ابی بن خلف کومارا جو کہ اس کی حلق پرلگا تواللہ کا دشمن شکست خورہ ہوکرالٹے پاؤں واپس بھاگا ، تومشرک اسے کہنے لگا اللہ کی قسم تجھے توکچھ بھی تکلیف نہیں ، تووہ انہیں کہنے لگا :
اللہ کی قسم جوکچھ مجھے ہوا ہے اگروہی اہل مجاز کوہوتا تووہ سب کے سب ھلاک ہوجاتے ، وہ مکہ میں اپنے گھوڑے کوچارہ کھلاتے ہوۓ کہتا کہ میں اس پرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کوقتل کرونگا ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ بات پہنچی توفرمانے لگے ان شاء اللہ اسے تومیں قتل کرونگا ۔
جب جنگ احدمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نیزہ مارا تواسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان یاد آیا کہ اسے میں قتل کرونگا ، تواسے یہ یقین ہوگیا کہ وہ اسی زخم سے ضرور مقتول بنے گا ، تووہ اسی زخم کی وجہ سے مکہ کی طرف واپس جاتے ہوۓ سرف نامی جگہ پر پہنچ کرمر گیا ۔ ا ھـ
دیکھیں زاد المعاد ( 3 / 199 ) ۔
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ