نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے عمرمیں فرق کے باوجود شادی میں حکمت

 

 

 

میرے ایک نصرانی دوست نے یہ سوال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نوبرس کی عمر میں شادی کرنے میں کیا حمکت تھی حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ برس کے ہونے والے تھے ، اور کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس عمرمیں ازدواجی تعلقات قائم کیے تھے یا نہیں ؟؟
حقیقت تویہ ہے کہ مجھے اس کے رد کا علم نہيں ۔

الحمد للہ
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سودہ بنت زمعہ رضي اللہ تعالی عنہا سے شادی کرنے کے بعد عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے شادی کی ، اورصرف عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا ہی کنواری تھیں جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی اور جب ان سے ازداوجی تعلقات قائم کیے توعائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی عمر نوبرس تھی ۔

اورعائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے فضائل میں یہ بھی ہے کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے علاوہ ازواج مطہرات میں سے کسی اورکے لحاف میں وحی نازل نہيں ہوئی ، اورعائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوسب بیویوں سے زيادہ محبوب تھیں ، ان کی برات ساتوں آسمانوں سے نازل ہوئی ۔

عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے سب سےزيادہ فقیہ اورعلم رکھنے والے تھیں ، بلکہ مطلقاامت اسلامیہ کی عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہ اورعلم رکھنے والی تھیں ، بڑے بڑے صحابہ کرام عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے رجوع کرتے اوران سے مسائل پوچھا کرتے تھے ۔

ان کی شادی کا قصہ یہ ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کی وفات سے بہت زيادہ غمزدہ ہوئے اس لیے کہ وہ ان کی تائيد اورمدد کیا کرتی تھیں ، اورہر معاملہ میں ان کے ساتھ کھڑی ہوتی تھیں ، اسی لیے اس سال کو جس میں وہ فوت ہوئي اسےعام الحزن ( یعنی غموں کا سال ) کہا جاتا ہے ۔

پھران کے بعدنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سودہ رضی اللہ تعالی عنہا سے شادی کرلی یہ بڑی عمر کی تھیں اورخوبصورت بھی نہيں تھیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے صرف غمواری کے لیے شادی کی تھی کیونکہ اس کا خاوند فوت ہوچکا تھا ، اوریہ مشرک قوم کے درمیان رہائش پذیر تھیں ۔

اس کے چارسال بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے شادی کی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پچاس برس سے زيادہ تھی ، عائشہ رضي اللہ تعالی عہنا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شادی کرنے میں مندرجہ ذیل حکمتیں ہوسکتی ہیں :

اول :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے شادی کی خواب دیکھی تھی ، صحیح بخاری میں حدیث مروی ہے کہ عا‏ئشہ رضي اللہ تعالی بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں فرمایا :

( خواب میں مجھے تو دوبار دکھائي گئي تھی ، میں نے تجھے ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئي دیکھا ، کہا گیا کہ یہ تیری بیوی ہے جب میں کپڑا ہٹاتا ہوں تو دیکھا کہ تو ہے ، میں نے کہا کہ اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے توپھر اللہ اسے پورا کرے گا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3682 ) ۔

اورکیا یہ اپنے ظاہر پر نبوت کی خواب ہے یا اس کی کوئي تاویل ہوگي علماء کرام کے مابیں اس میں اختلاف ہے ، جسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری میں ذکر کیا ہے ۔ دیکھیں فتح الباری ( 9 / 181 ) ۔

دوم :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے بچپن میں جوذھانت اورسمجھداری کی علامات اورنشانیاں دیکھیں تواس بنا پران سے شادی کرنا پسند فرمائی تا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال اوراقوال کودوسروں کی بنسبت صحیح اوربہتر طریقے سے نقل کرسکے ۔

اورپھر حیقیقتا ہوا بھی ایسے ہی جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا ہے کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بڑے بڑے صحابہ کرام کے لیے مرجع بن گئي اورصحابہ کرام اپنے احکام اورہرمعاملہ کے بارہ میں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے رجوع کیا کرتے اورپوچھا کرتے تھے ۔

سوم :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے والد ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ، کہ انہوں نے دعوت حق کے راستے میں جواذیتیں برداشت کی اوران پر صبر وتحمل سے کام لیا ، لھذا علی الاطلاق انبیاء کےبعد وہ سب لوگوں سے زیادہ پختہ ایمان والے اورسچے یقین والے تھے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی بھی شادیاں کی اگران میں نظر دوڑائي جائے توہم یہ دیکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں کم عمر بھی ہے اوربوڑھی بھی اورسخت قسم کے جھگڑالودشمن کی بیٹی بھی اورجگری اوردلی دوست کی بیٹی بھی ۔

ان میں ایسی بھی ہے جویتیموں کی پرورش بھی کرنے والی ہے ، اوران میں ایسی بھی ہے جونماز اورروزے کثرت سے رکھنے میں دوسروں سے ممتازہوتی ہے ۔۔۔ وہ سب انسانی افراد کے لیے نمونہ اورآئڈیل تھیں ، ان کے ذریعہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کوایک ایسی یکسو تشریع دی جس میں بشریت کے ہرمعاملے اورکام سے تعامل اوربرتاؤ کی کیفیت بیان کی گئي ہے ۔

دیکھیں : السیرۃ النبويۃ فی ضوء المصادرالاصلیۃ صفحہ ( 711 ) ۔

اوررہا مسئلہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی صغر سنی اوراس کے بارہ میں آپ کے اشکال کا توہم گزارش کرینگے گے کہ : آپ کوعلم ہونا چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گرم علاقہ جزیرہ عربیہ میں رہتے تھے اوروہيں پرورش بھی پائي ، اورغالباگرم علاقوں میں سن بلوغ بھی جلد آجاتا ہے جس کی بنا پر شادی بھی جلد ہوجاتی ہے ، جزیرہ میں بھی عھد قریب تک یہی حالت تھی ، اورپھر عورتوں میں جسم کے نشونما کا بھی اختلاف پایا جاتا ہے جس میں وہ ایک دوسرے سے بہت زيادہ مختلف ہوتی ہیں ۔

اللہ تعالی آپ کی حفاظت فرمائے ، جب آپ غورکریں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے علاوہ کسی اورکنواری عورت سے شادی نہيں کی بلکہ ان کے علاوہ باقی سب بیویاں ایسی تھیں جن کی پہلے شادی ہوچکی تھی اب یا تو وہ مطلقہ تھیں یا بیوہ ، اس طرح وہ طعن جوکچھ لوگ پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شادی کرنے کا مقصد صرف عورتوں کی شھوت اوران سے نفع اٹھانا تھا زائل ہوجاتا ہے ۔

کیونکہ جس شخص کا یہ مقصد ہو تووہ اپنی ساری بیویاں یا اکثر ایسی اختیار کرتا ہے جوانہتائي خوبصورت ہوں اوران میں رغبت کی ساری صفات پائي جائيں ، اوراسی طرح اورحسی اورزائل ہونے والے معیار بھی ۔

کفار اوران کے پیروکاروں کا اس طرح نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم میں طعن کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالی کی طرف سے نازل کردہ دین اورشریعت میں طعن کرنے سے بالکل عاجز آچکے ہیں اب انہيں کچھ نہيں ملا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں طعن کرنا شروع کردیا اورکوشش کرتے ہيں کہ خارجی امور میں طعن کیا جائے ، لیکن اللہ تعالی تواپنے نور اوردین کو مکمل کرکے رہے گا اگرچہ کافر برا مناتے رہیں ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔

مزید تفصیل کے لیے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کی کتاب زاد المعاد ( 1 / 106 ) کا مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم .

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ