کیا ابلیس کی اولاد ہے
کیاابلیس کی اولاد ہے ؟
اوراگر اس اولاد ہے توکیا وہ شادی کے ذریعہ ہوتی ہے اور کیا اس کی بیوی ہے ؟
شیخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی مندرجہ ذیل آیت کی تفسیر میں کرتے ہوۓ کہتے ہیں :
{ کیا تم اسے اوراس کی اولاد کومجھے چھوڑ کراپنا دوست بنا رہے ہو حالانکہ وہ تم سب کا دشمن ہے } الکہف ( 50 ) ۔
اس آیت میں اللہ تعالی کا یہ فرمانا کہ (اس کی اولاد کو ) اس بات کی دلیل ہے کہ شیطان کی اولاد ہے ، تواب یہ دعوی کرنا کہ اس کی الاد نہیں اس آيت کے مناقض اور صریح مخالف ہے جیسا کہ آّّپ دیکھ رہے ہیں ، توجوبھی قرآن مجید کے مناقض و مخالف ہووہ بلا شک وشبہ باطل ہے ۔
لیکن آیا اس کی اولاد اور نسل کا چلنا شادی وغیرہ کے ذریعہ ہے یا کہ نہیں اس کی دلیل کوئ صریح نص تونہیں ملتی اورغالبا اسی لیے علماء کرام اس مسئلہ میں اختلاف رکھتے ہیں ۔
شعبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ مجھے ایک شخص نے کہا کہ کیا ابلیس کی بیوی ہے ؟ تومیں نے اسے جواب دیا کہ میں اس شادی میں شریک نہیں تھا ، پھرمجھے اللہ تعالی یہ فرمان یادآیا :
{ کیا تم اسے اوراس کی اولاد کومجھے چھوڑ کراپنا دوست بنا رہے ہو حالانکہ وہ تم سب کا دشمن ہے } الکہف ( 50 ) ۔
تومجھے علم ہواکہ اولاد بیوی کے بغیر نہیں ہوسکتی تومیں نے کہا ہاں اس کی بیوی ہے ۔
امام شعبی نے آیت سے جویہ سمجھا کہ اولاد کے لیے بیوی ہونا لازم ہے ، اسی طرح کی بات قتادہ رحمہ اللہ تعالی سے بھی منقول ہے ۔
مجاھدرحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ ابلیس سے نسل پیداہونے کی کیفیت یہ ہے کہ اس نے اپنی شرمگاہ کواپنی ہی شرمگاہ میں داخل کیا توپانچ انڈے دیے ، ان کا کہنا ہے کہ اصل ذریت یہ ہے ۔
اوربعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اللہ تعالی نے اس کی دائيں ران میں ذکراور بائیں ران میں فرج پیدا کی ہے تووہ اسے اس میں ڈالتا ہے توہر روز دس انڈے نکلتے ہیں اور ہر ایک انڈے سے ستر70 مذکرومونث شیطان نکلتے ہیں ۔
اوریہ بات کوئ مخفی نہیں کہ یہ اور اس طرح کہ دوسرے اقوال قابل توجہ نہیں اس لیے کہ کتاب وسنت سے ان اقوال کی تائید نہیں ہوتی ، آيت کریمہ تواس پردلالت کرتی ہے کہ ابلیس کی اولاد ہے لیکن اس اولاد کی کیفیت ولادت میں کچھ بھی صحیح ثبوت نہیں ملتا اور اس طرح کی چیزیں راۓ سے معلوم نہیں کی جاسکتیں ۔
قرطبی رحمہ اللہ تعالی اس آيت کی تفسیر میں کہتے ہیں :
میں کہتا ہوں اس مسئلہ میں جوصحیح طورپرثابت ہے وہ حمیدی نے جمع بین الصحیحین میں امام ابوبکر برقانی سے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب میں ابومحمدعبدالغنی بن سعید الحافظ سے ایک مسندعاصم بن ابی عثمان عن سلمان سے ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بازارمیں توسب سے پہلے داخل نہ ہو اورسب سے آخر میں نہ نکل وہاں پرانڈے دینے والا اورچوزے ہیں ۔
تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ شیطان کی صلبی اولاد ہے ۔
مقیدہ کا کہنا ہے اللہ تعالی اسے معاف کرے : یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ وہ انڈے دیتا اورچوزے نکالتا ہے ، لیکن اس میں اس کی کوئ دلیل نہیں کہ کیا یہ مؤنث جوکہ اس کی بیوی سے ہیں یا کہ کسی اورسے ، اس کے ساتھ ساتھ یہ حدیث کی دلالت احتمال سے خالی نہیں جیسا کہ ہم نے اوپرذکر کیا ہے اس لیے کہ کلام عرب میں باض وفرخ کا اطلاق کثرت سے مثال کے طور پرہوتا ہے ، تواس بات کا احتمال ہے کہ اس کا معنی یہ ہو کہ اس نے اس کے ساتھ گمراہی اوروسوسے اوراغوامیں جوچاہا کیا ، اس کے علاوہ مثال کے طورپر اس لیے کہ امثال کی الفاظ میں تغیر نہیں کیا جاتا ۔ .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ