ليڈى ڈاكٹر اور نرس كا لباس كے اوپر سفيد كوٹ پہننا
ميں ميڈيكل كالج كى سٹوڈنٹ ہوں، اور الحمد للہ نقاب بھى كرتى ہوں، ليكن كالج ميں دوران تعليم لباس كے اوپر سفيد رنگ كا لمبا اور كھلا كوٹ پہنتى ہوں، ميڈيكل كے طلبا كا يونيفارم ہے، اور جب ماركيٹ كا كہيں اور جاتى ہوں تو كيا پھر بھى يہ لمبا كوٹ جو كہ گھٹنوں تك پہنچتا ہے پہننا لازمى ہے ؟
الحمد للہ:
عورت كے لباس كے متعلق معتبر شروط سوال نمبر ( 6991 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ ضرور كريں.
آپ نے جس كوٹ كھلے اور لمبے كوٹ كا ذكر كيا ہے لباس كے اوپر پہننے ميں كوئى حرج نہيں.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" ليڈى ڈاكٹر اور نرسوں اور ملازمات وغيرہ پر واجب ہے كہ وہ اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتے ہوئے اللہ سے ڈريں، اور ايسا لباس پہنيں جس ميں عفت و عصمت ہو، اور باپرد نظر آئيں، جس كو پہننے كے بعد جسم كے اعضاء يا ستر كا حجم واضح نہ ہو، بلكہ وہ لباس متوسط ہونا چاہيے نہ تو بہت زيادہ كھلا ہى ہو، اور نہ ہى تنگ، وہ لباس ان كے ليے شرعى پردے اور ستر كا باعث بنے، اور فتنہ و خرابي كے اسباب ميں مانع ہو " انتہى.
ديكھيں فتاوى الشيخ ابن باز ( 9 / 427 ).
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ