قرآن کریم میں سجدہ تلاوت کے مقام

 

 

 

وہ کونسی آیات ہیں جن میں سجدہ کرنا ضروری ہے ؟

الحمد للہ
قرآن مجید میں پندرہ جگہ پر سجدہ کرنا ضروری عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں قرآن میں پندرہ سجدے پڑھاۓ ، ان میں سے تین مفصل اور سورۃ الحج میں دو سجدے ہيں ۔ رواہ ابوداود ، ابن ماجۃ ، مستدرک الحاکم ، دار قطنی ، نے روایت کی اور منذری اور امام نووی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن کہا ہے ۔

اور وہ پندرہ سجدے مندرجہ ذیل ہیں :

1 – {ان الذین عند ربھم لایستکبرون عن عبادتہ ویسبحونہ ولہ یسجدون } ( یقینا جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اس کوسجدہ کرتے ہیں )الاعراف ( 206 )

2 – { وللہ یسجد من فی السماوات والارض طوعاوکرھا وظلالھم بالغدو والآصال } اللہ ہی کے لیے زمین اور آسمان کی سب مخلوق خوشی اور ناخوشی سے سجدہ کرتی ہے ، اورصبح وشام ان کے سا‏‎ۓ بھی ۔ الرعد ( 15 ) ۔

3 - { وللہ یسجد ما فی السماوات ومافی الارض من دابۃ والملائکۃ وھم لایستکبرون } ( یقینا آسمان وزمین کے کل جاندار اور تمام فرشتے اللہ تعالی کے سامنے سجدہ کرتے ہیں اور ذرا بھی تکبر نہیں کرتے ) النحل ( 49 ) ۔

4 – { قل آمنوا بہ او لا تؤمنوا ان الذین اوتوا العلم من قبلہ اذا یتلی علیھم یخرون علیہم للاذقان سجدا } ( کہہ دیجۓ ! تم اس پر ایمان لاؤ‎ یا نہ لاؤ‎ ، جنہیں اس سے پہلے علم دیا گیا ہے ان کے پاس تو جب بھی اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ٹھوڑیوں کےبل سحدہ میں گرپڑتے ہیں ) الاسراء ( 107 ) ۔

5 - { اذا تتلی علیہم آیات الرحمن خروا سجدا وبکیا } ( ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی تویہ سجدہ کرتے روتے گڑگڑاتے گرپڑتے تھے ) مریم ( 58 ) ۔

6 – { الم تران اللہ یسجد لہ من فی السموات ومن فی الارض والشمس والقمر والنجوم والجبال والشجر والدواب وکثیر من الناس وکثیر حق علیہ العذاب ومن یھن اللہ فما لہ من مکرم ان اللہ یفعل مایشاء } ( کیا تو دیکھ نہیں رہا کہ سب آسمان والے اور زمین والے ، اور سورج چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانوراوربہت سے انسان بھی اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہیں ہاں بہت سے وہ بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ثابت ہوچکا ہے ، جسے اللہ تعالی ذلیل کرے اسے کوئ بھی عزت دینے والا نہیں ، یقینا اللہ تعالی جو چاہتا کرتا ہے ) الحج ( 18 ) ۔

7 – { یاایھاالذین آمنوا ارکعوا واسجدوا واعبدوا ربکم وافعلوا الخیر لعلکم تفلحون } ( اے ایمان والو ! رکوع و سجدہ کرتے رہو اور اپنے رب کی عبادت میں لگے رہو اور نیک کام کرتے رہو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ ) الحج (77)

8 – { واذا قیل لھم اسجدوا للرحمن قالوا وما الرحمن انسجد لما تامرنا وزادھم نفورا } ( اور جب بھی ان سے رحمن کوسجدہ کرنے کا کہا جاتا ہے تو جواب دیتے ہیں رحمن کیا ہے ؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے اور اس ( تبلیغ )نے ان کی نفرت میں مزید اضافہ کردیا ) الفرقان ( 60 )

9 - { الا یسجدوا للہ الذی یخرج الخبء فی السموات والارض ویعلم ما تخفون وما تعلنون } ( کہ اسی اللہ تعالی کے لیے سجدے کریں جو آسمانوں اور زمینوں کی پوشیدہ چیزوں کو نکالتا ہے ، اور جو کچھ تم چھپاتے اورظاہرکرتے ہو وہ سب جانتا ہے ) النمل ( 25 ) ۔

10 - { انما یومن بآیاتنا الذین اذا ذکروا بھا خروا سجدا وسبحوا بحمد ربھم وھم لایستکبرون } ( ہماری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں جنہیں جب کبھی اس کی نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ) السجدۃ ( 15 ) ۔

11 - { وظن داود انما فتناہ فاستغفر ربہ وخر راکعا واناب } ( اور داود علیہ السلام سمجھ گۓ کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے ، پھر تو وہ اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوۓ گرپڑے اور پوری طرح رجوع کیا ) ص ( 24 ) ۔

12 - { ومن آياتہ اللیل والنھار والشمس والقمر لاتسجدوا للشمس ولا للقمر واسجدوا للہ الذی خلقھن ان کنتم ایاہ تعبدون } ( اور دن رات اور سورج چاند بھی اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں ، تم سورج کو سجدہ نہ کرو اور نہ ہی چاند کو بلکہ اللہ تعالی کوسجدہ کرو جس نے ان سب کوپیدا فرمایا ہے ، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو ) فصلت ( 37 ) ۔

13 – { فاسجدوا للہ واعبدوا } ( تو اللہ ہی کو سجدہ کرو اور اس کی ہی عبادت کرو ) النجم ( 63 ) ۔

14 - { اذا قرئ‏ علیھم القرآن لایسجدون } ( اور جب ان پر قرآن پڑھا جات ہے تو وہ سجدہ نہیں کرتے ) الانشقاق ( 21 )

15 - { کلا لا تطعہ واسجد واقترب } خبردار ! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجدہ کراور قریب ہوجا ) العلق ( 19 ) ۔ ف‍قہ السنۃ ( 1 / 186 - 188 )

علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے تمام المنۃ میں اس پرتعلیق لگاتے ہوۓ کہا ہے کہ :

یہ حدیث ہرگز حسن نہیں ہوسکتی کیونکہ اس میں مجھول راوی ہیں ، حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی نے " التلخیص " میں منذری اور نووی رحمہ اللہ تعالی کی تحسین کو نقل کرنے کے بعد کہا ہے کہ : اورعبدالحق اور ابن قطان نے اسے ضعیف کہا ہے ، اس کی سند میں عبداللہ بن منین جو کہ مجھول ہے اوراس سے روایت کرنے والا حارث بن سعید العتقی بھی غیر معروف ہے ۔

اور ابن ماکولا کا کہنا ہے کہ : اس حدیث کے علاوہ اس کی کوئ اور حدیث نہیں ہے ۔

اسی لیے طحاوی نے یہ اختیار کیا ہے کہ سورۃ الحج کے آخرمیں دوسراسجدہ نہیں ، اور محلی میں یہی مذھب ابن حزم نے اختیار کرتے ہوۓ کہا ہے کہ : اس لیے کہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئ صحیح حدیث ثابت نہیں اور نہ ہی اس پر اجماع ہے ، لیکن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ اورعبداللہ بن عمراورابو درداء رضی اللہ تعالی عنھما سےاس میں سجدہ ثابت ہے ۔

پھرابن حزم کتاب میں باقی سجود کی مشروعیت کا ذکر کرتے ہوۓ کہتے ہیں پہلے دس سجدوں کی مشرعیت پر اتفاق ہے ، اور اسی طرح طحاوی نے بھی شرح المعانی ( 1 / 211 ) میں اس پر اتفاق نقل کیا ہے ، لیکن انہوں نے سورۃ فصلت ( حم السجدۃ ) کے سجدہ کے بدلے میں سورۃ " ص " کا سجدۃ ذکر کیا ہے ، پھر بعد میں ان دونوں سجدوں کو صحیح اسناد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کرتے ہوۓ کہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ " ص " النجم " اور " انشقاق " اور اقراء " میں سجدہ کیا ، اور یہ تینوں آخری سجدے سور مفصل میں ہیں جس کا ذکر حدیث عمرو جو کہ ابھی ذکر کی گئ ہے ۔

تو مجموعی طور پراس حدیث مع اسناد ضعیف ہونے کے باوجود اس کے عمل پرامت کا اتفاق ہے ، اور احادیث صحیحہ باقی سجدوں سورۃ الحج کے دوسرے سجدہ کے علاوہ کی شاھد ہیں ، سورۃ الحج کے دوسرے سجدہ کی سنت صحیحۃ سے کوئ شھادت نہیں ملتی ، الا یہ کہ بعض صحابہ کا اس پر عمل ہے ، جوکہ اس کی مشروعیت پر دال ہے اور جبکہ خاص کر اس کی کوئ مخالفت نہیں ملتی ۔

تو خلاصہ یہ ہے قرآن کریم میں پندرہ سجدے ہیں جو کہ ابھی اوپر ذکر کیے گۓ ہیں ۔

واللہ تعالی اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ