دين پر عمل كرنے والے شخص سے شادى كرنے سے انكار پر گناہ

ميں سولہ برس كى ہوں ميرے رشتہ كے ليے دين كا التزام كرنے والے ايك نوجوان كى طرف سے پيغام آيا ہے جو مسجد كا مؤذن ہے ليكن ميں اس سے شادى كى رغبت نہيں ركھتى؛ اس ليے كہ ميں اس سے محبت نہيں كرتى بلكہ ميں رشتہ مانگنے سے پہلے ہى اسے ناپسند كرتى تھى؛ تو كيا ميرے اس انكار كى وجہ سے مجھے گناہ ہو گا، حالانكہ وہ اس ميں داخل ہوتا ہے كہ جس شخص كا تمہيں دين پسند ہو اس سے اپنى لڑكى كى شادى كر دو ؟

الحمد للہ:

" اگر آپ كسى شخص سے شادى كى رغبت نہيں ركھتيں تو اس ميں آپ پر كوئى گناہ نہيں چاہے وہ نيك و صالح ہى ہو؛ كيونكہ نيك و صالح خاوند كا اختيار نفسى راحت كے ساتھ ہے ليكن اگر آپ اسے اس كے دين كى وجہ سے ناپسند كرتى ہيں تو پھر اس ميں آپ گنہگار ہونگى كيونكہ يہ ايك مومن سے كراہت شمار ہوتى ہے، اور مومن كے ساتھ اللہ كے ليے محبت كرنا واجب ہے.

ليكن آپ كا دينى طور پر اس سے محبت كرنا يہ لازم نہيں كرتا كہ آپ اس سے شادى بھى كريں جب تك آپ اس كى طرف نفسى طور پر مائل نہ ہوں " انتہى

فضيلۃ الشيخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ .

ديكھيں: المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 226 ).

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ