كيا شادى كرنا دنياوى عمل ہے يا اخروى
كيا شادى كرنا آخروى عمل ميں شمار ہوتا ہے يا كہ دنياوى امور اور اپنى جان كا نصيب شمار ہوتا ہے ؟
الحمد للہ:
اگر تو اس سے اطاعت و فرمانبردارى اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اقتدا كرنا مقصود ہو، يا نيك و صالح اولاد كا حصول، يا اپنى عفت و عصمت اور آنكھ و نظر اور دل و شرمگاہ محفوظ كرنا مقصود ہو تو يہ اخروى اعمال ميں شمار ہو گا اور اس پر اسے اجروثواب حاصل ہو گا.
ليكن اگر وہ ان ميں سے كسى كا بھى مقصد و ارادہ نہ ركھے تو بھى يہ مباح اور دنياوى امور اور جان كا نصيب ہے، ليكن ايسا كرنے ميں اسے ثواب نہيں ہو گا، اور نہ ہى كوئى گناہ" واللہ تعالى اعلم .
ديكھيں: فتاوى الامام النووى ( 179 ).
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ