شادى كے ليے قرض لينا
زنا سے بچنے كے ليے شادى كے ليے قرض لينے كا حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ:
اگر انسان اپنى عفت و عصمت كے ليے شادى كرنا چاہتا ہو اور وہ قرض ادا كرنے كى استطاعت ركھتا ہو تو قرض لينے ميں كوئى حرج نہيں، اميد ہے كہ ايسا كرنے والے شخص كى اللہ تعالى معاونت فرمائيگا.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تين افراد كى مدد كرنا اللہ كے ذمہ ہے: اللہ كى راہ ميں جہاد كرنے والا شخص، اور وہ مكاتب غلام جو ادائيگى كرنا چاہتا ہو، اور عفت و عصمت كے ليے نكاح كرنے والا شخص "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1655 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 3120 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2518 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ترمذى ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
اور ايك حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جو شخص لوگوں كا مال اس ليے ليتا ہے كہ وہ اس كى ادائيگى كريگا، تو اللہ تعالى اس كى جانب سے ادا كرتا ہے، اور جو شخص اس ليے مال ليتا ہے كہ وہ اسے ضائع كر دے تو اللہ اسے ضائع كر ديگا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2387 ).
ليكن اگر وہ قرض كى ادائيگى پر قادر نہ ہو، تو شادى وغيرہ كے ليے قرض لينا مكروہ ہے، كيونكہ قرض كى ذمہ دارى بہت عظيم ہے، حتى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے كہ:
" قرض كے علاوہ شہيد كى ہر چيز معاف ہو جاتى ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1886 ).
اور اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
{ اور ان لوگوں كو پاكدامن رہنا چاہيے جو اپنا نكاح كرنے كى استطاعت نہيں ركھتے، يہاں تك كہ اللہ تعالى انہيں اپنے فضل سے مالدار بنا دے }النور ( 33 ).
اور جو شخص شادى اور نكاح كے اخراجات كى استطاعت نہيں ركھتے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے روزے ركھنے كا حكم ديا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1905 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1400 ).
ليكن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے قرض لينے كى راہنمائى نہيں فرمائى.
اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ايسے كام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے جن سے وہ راضى ہوتا ہے اور جو اسے پسند ہيں.
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ