دف بجانے والى عورت كو اجرت پر حاصل كرنے كا حكم
كيا شادى كى تقريب كے ليے گانے والى عورت لانا جائز ہے ؟
اپنے اور اس كے مابين كچھ شرائط كے ساتھ كہ فحش اشعار نہيں گائے گى، اور صرف اپنے ساتھ دف لائے، اور باہر لاوڈ سپيكر نہيں لگائے جائيں گے ؟
الحمد للہ :
اگر تو معاملہ بالكل اسى طرح ہو جيسا كہ سوال ميں ذكر كيا گيا ہے كہ شرعى شروط كو مد نظر ركھتے ہوئے شادى كر تقريب ميں دف بجانے كے ليے كسى بجانے والى عورت كو لايا جائے اور اسے اس كى اجرت دى جائے تو اس ميں كوئى حرج والى بات نہيں.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اور رہا مسئلہ دف بجانے واليوں كو مال دينے كا تو اس ميں كوئى حرج والى بات نہيں؛ كيونكہ يہ ايك مباح اور جائز عمل پر ہے، ليكن طبلے سرنگي بجانے واليوں كو اجرت دينى جائز نہيں؛ كيونكہ يہ حرام كام پر ہے، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا تو فرمان ہے كہ:
" جب اللہ تعالى نے كسى چيز كو حرام كيا تو اس كى قيمت بھى حرام كر دى"
ابن حبان حديث نمبر ( 4938 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے غايۃ المرام ( 318 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے. انتھى
ديكھيں: لقاء الباب المفتوح ( 1 / 580 )، اور اللقاء الشھرى ( 235 ).
شيخ محمد بن ابراہيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اظہار نكاح كے ليے شادى كى تقريبات ميں دف بجانى مشروع ہے، اور اگر يہ دف بجانا كسى اور فساد كا باعث بنے تو پھر يہ ممنوع ہے. انتھى
ديكھيں: مجوع الفتاوى ( 10 / 218 ).
اور اس ميں دف بجا كر رقص كرنا اور ناچنا بھى شامل ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" رقص كرنا اور ناچنا مكروہ ہے، اور خاص كر جب اس سے فتنہ كا خدشہ اور ڈر ہو تو جائز نہيں، كيونكہ بعض اوقات ناچنے اور رقص كرنےوالى رقاصہ لڑكى نوجوان اور خوبصورت بھى ہوتى ہے جس كا رقص شھوت انگيخت كا باعث ہوتا ہے، حتى كہ عورتوں ميں بھى" . انتھى
ديكھيں: لقاء الباب المفتوح ( 1 / 580 ).
مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 5000 ) اور ( 9290 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
اور اس ميں ادا كى جانے والى اجرت كا اسراف اور فضول خرچى ميں بھى شامل ہے:
اس دف بجانے والى عورت كو ادا كى گئى اجرت معقول ہونى چاہيے، جو اسراف اور فضول خرچى سے بعيد اور دور ہو، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے اسراف و فضول خرچى سے منع كرتے ہوئے فرمايا:
{اور تم اسراف و فضول خرچى نہ كرو، بلاشبہ اللہ تعالى فضول خرچى كرنے والوں سے محبت نہيں كرتا} الانعام ( 141 ).
اور ہو سكتا ہے يہ اسراف اور فضول خرچى شادى ميں سے بركت ہى ختم كر ڈالے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے مروى ہے كہ:
" عورتوں ميں سے سب سے زيادہ بركت كا باعث وہ عورت ہے جو خرچ كے حساب سے آسان ہو" يعنى كم خرچ
مسند احمد حديث نمبر ( 24595 ) امام حاكم رحمہ اللہ نے اس حديث كو صحيح قرار ديا اور امام ذھبى رحمہ اللہ تعالى نے بھى ان كى تصحيح كا اقرار كيا ہے، اور علامہ عراقى نے " تخريج احاديث الاحياء" ميں اس كى سند كو جيد كہا ہے.
اور ھيثمى رحمہ اللہ تعالى نے مجمع الزوائد ( 7332 ) ميں اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے السلسلۃ الضعيفۃ ( 1117 ) ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ