کیا بیوی کے حج کا خرچہ خاوند کے ذمہ ہے

کیا اگرمسلمان کے پاس بیوی کوحج کرانے کے لیے مال ہوتو توکیا اس پراپنی بیوی کوحج کرانا واجب ہے ؟

الحمد للہ
خاوند کے مالدار ہونے کے باوجود بھی اس پربیوی کوحج کا خرچہ برداشت کرنا واجب نہیں ، بلکہ یہ مستحب اورافضل ہے جس پر اسے اجر وثواب ملے گا اوراگر وہ یہ کام نہیں کرتا تو اسے کوئ گناہ نہیں ۔

اس لیے کہ نہ توقرآن مجید نے اورنہ ہی سنت نبویہ نے ہی اسے واجب کیا ہے ، اوراسلام نے بیوی کے لیے مہر مقرر کیا ہے جوکہ صرف خالصتا بیوی کا ہی حق ہے اوراسے اپنے مال میں تصرف کرنے کی اجازت دی ہے ۔

شریعت نے خاوند کے ذمہ واجب کیا ہے کہ وہ بیوی پر اچھے اوراحسن طریقے سے خرچ کرے اورپھر خاوند پر شریعت نے اس کی دیت ادا کرنی بھی واجب نہیں کیااور اسی طرح بیوی کی جانب سے زکاۃ بھی خاوند پر واجب نہیں اورنہ ہی حج کا خرچہ وغیرہ بھی ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گیا :

اگر بیوی حج کیے بغیر فوت ہوجاۓ اورخاوند کسی کواس کی طرف سے حج کرنے پر وکیل بناۓ توکیا خاوند کواجروثواب حاصل ہوگا ۔۔۔۔۔۔؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

افضل تو یہ ہے کہ خاوند فوت شدہ بیوی کی جانب سے خود حج کرے تا کہ وہ واجب کردہ مناسک کوصحیح طور پرادا کرسکیں ۔۔۔

پھر اسی جواب میں آگے کہتے ہیں کہ اوررہا وجوب کا مسئلہ توخاوند پر واجب نہيں ہے ۔

ماہانہ ملاقات ( اللقاء الشہری ) نمبر ( 34 ) سوال نمبر ( 579 ) ۔

توجب فوت شدہ بیوی کی جانب سے خاوند پر واجب نہیں تو اسی طرح اس کی زندگی میں بھی اس پر بیوی کو حج کرانا واجب نہیں ۔

یہ توتھا واجب ہونے کے اعتبار سے ، لیکن نیکی اورمعاشرتی بہتری کے اعتبار سے یہ ہے کہ اگروہ یہ کام کرتا ہے تواسے اجروثواب حاصل ہوگا اورپھر اللہ تعالی محسنین کا اجروثواب ضائع نہیں کرتا تواللہ تعالی اس کےحج کا اجر وثواب خاوند کودے گا ۔

فقھاء رحمہم اللہ نے یہ ذکر کیا ہے کہ مثلا: خاوند پر اس حالت میں بیوی کے حج کا خرچہ واجب ہے جب اس نے بیوی کے ساتھ تحلل اول سے قبل زبردستی جماع کرکے اس کا حج فاسد کیا ہو ۔

شیخ عبدالکریم زيدان کا کنہا ہے :

بیوی کے حقوق میں سے خاوند کےذمہ یہ نہیں کہ وہ بیوی کے حج کا خرچہ برداشت کرے یا اس کے خرچہ میں شراکت کرے ۔

المفصل فی احکام المراۃ ( 2 / 177 ) ۔

اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی سے اس مسئلہ کے بارہ میں سوال کیا گیاتو توان کا جواب تھا :

خاوند پر بیوی کے حج کا خرچہ ادا کرنا واجب نہیں ، یہ توخاوند کے بارہ میں ہے لیکن اگر عورت کے پاس اتنا مال ہو جوحج کے لیے کافی ہے توعورت پر حج واجب ہوگا ، اوراگر اس کے پاس مال نہیں تواس پر حج واجب نہیں ہے ۔

واللہ اعلم .

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ