بیوی کوترجیح دے یا کہ والدہ کو؟

 

 

 

ایک شخص کی والدہ بھی ہے اوربیوی بھی توکیا وہ خرچہ اور لباس اور دوسری ضروریات وغیرہ میں بیوی کووالدہ پرترجیح دے سکتا ہے ، اور اگر وہ ایسا کرے توکیا وہ گنہگار ہوگا ؟

الحمد للہ
اگروہ والدہ کی ضروریات پوری کرنے والوں میں سے ہے اوروہ والدہ کی ضروریات کا خیال رکھتا ہے اوراسے اس کی کفایت کے لیے دیتا ہے توپھر ایسا کام کرنے سے وہ گنہگار نہیں ہوگا ۔

لیکن افضل اوربہتر یہ ہے کہ وہ والدہ کے دل کوٹیھس نہ پہنچاۓ بلکہ اسے خوش رکھے اوراسے ترجیح دے ، اوراگر بیوی کوترجیح دینا ضروری ہوتوپھر یہ کام خفیہ طریقے سےکرے جس کا علم والدہ کونہ ہو اوروالدہ کے ساتھ بھی حسن سلوک کرتا رہے ۔

واللہ تعالی اعلم ۔  .

دیکھیں فتاوی امام نووی رحمہ اللہ تعالی ص ( 212 ) ۔

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ