خاوند کام نہیں کرتا اوربیوی گھرکا خرچہ برداشت کرتی ہے توکیا خاوند کے ذمہ قرض شمار ہوگا

اگرخاوندکام نہ کرتا ہواور بیوی ملازمت کرکے گھریلواخراجات پورے کرتی ہو( مثلا کھانے پینے اورباقی اشیاء خریدتی اوربل وغیرہ ادا کرتی ہو ) اگر یہ طے نہ ہوکہ یہ خرچہ بیوی کی طرف سے صدقہ ہے توکیا یہ سب خرچہ خاوند کے ذمہ قرض شمار ہوگا ؟

الحمد للہ
ہم نے یہ سوال فضیلۃ الشیخ عبداللہ بن جبرین حفظہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا توان کا جواب تھا :

اگرمیاں بیوی کے درمیان کوئ بات طے نہ ہوتو یہ خرچہ ھبہ اورخیرات ہوگا بیوی کواس کا حق نہیں کہ وہ خاوند سے اس کا مطالبہ کرے اس لیے کہ اس نے تویہ سب کچھ اپنے اختیار سے خرچ کیا ہے ۔

لیکن اگرکو‏ئ شرط ہوکہ یہ واپس کیا جاۓ گا توپھر اوربات ہے اوراسے واپس کرنا ہوگا کیونکہ مسلمان اپنی شرائط پوری کرتے ہیں اورانہیں پوری کرنا ضروری ہے ۔

لھذا اس صورت میں بیوی کویہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے خاوند سے اس وقت اس سارے خرچہ کا مطالبہ کرے جو اس نے بچوں اورگھرپر کیا ہے ، جب خاوند کے پاس مال آجاۓ اوروہ غنی ہوجاۓ ۔

واللہ اعلم  .

الشیخ عبداللہ بن جبرین حفظہ اللہ تعالی ۔

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ