بيوى كو كہا اگر تو نے دوبارہ آواز بلند كى تو يہ ہمارے درميان عليحدگى ہو گى

ميرے اور بيوى كے مابين جھگڑا ہو گيا كيونكہ بيوى كى آواز باہر گئى تھى، ميں مكمل غصہ كى حالت ميں تھا تو اسے كہنے لگا: اگر تو نے دوبارہ ايسا كيا تو يہ ہمارے مابين عليحدگى ہوگى، ميں نے جب يہ كہا تو ميرا ارادہ نہ تھا، بلكہ ميں نے تو اسے ڈرانا چاہا، اور اب تك اس نے ايسا نہيں كيا اس كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ:

لفظ فراق اور عليحدگى جمہور علماء كے ہاں طلاق كے كنايہ والے الفاظ ميں شامل ہوتا ہے، اس ليے اس سے اس وقت تك طلاق واقع نہيں ہو گى جب تك طلاق كى نيت نہ ہو.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 7 / 294 ).

اگر معاملہ ايسے ہى ہے جيسا آپ بيان كر رہے ہيں كہ آپ نے بيوى كو ڈرانا چاہا تھا اور طلاق كا ارادہ نہ تھا تو اگر وہ آواز بلند كر بھى لے تو بھى اسے طلاق نہيں ہوگى.

مزيد آپ سوال نمبر ( 85575 ) اور ( 82400 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

آپ كو چاہيے كہ طلاق كا لفظ زبان سے نكالنے سے اجتناب كريں، اور غصہ اور جھگڑے كے وقت بھى اس كے استعمال سے بچيں، كيونكہ اس ميں ازدواجى زندگى كو خطرہ پيدا ہو سكتا ہے.

واللہ اعلم .

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ