کیا نیک اورصالح مرد نیک اورصالح عورت سے ہی شادی کرے گا ؟
میں نے سنا ہے کہ انسان جس کا مستحق ہو اسے وہی ملتا ہے ( یعنی خاوند یا بیوی ) اگرتو وہ نیک اورصالح ہو تو اس کا خاوند بھی نیک اورصالح ہوتا ہے لیکن مجھے اس موضوع میں کوئي حدیث نہيں ملی ، آپ اس بارہ میں کیا کہتے ہیں ؟
میں نے یہ بھی سنا ہے کہ اگر مرد زنا کرے تو اسے اس کی سزا دی جاتی ہے اوراس کی کوئي قریبی عورت زنا کی مرتکب ہوتی ہے ، توکیا یہ صحیح ہے ؟
بہت سارے مسلمان نوجوان حرام کام کے لیے اپنا کوئی شریک تلاش کرتے پھرتے ہیں ، اس لیے کیا میں انہیں یہ بتاؤں کہ متقی اورپرہيز گار کو متقی ہی ملتا ہے لیکن جب آزمائش ہو تو پھر نہيں ؟
الحمدللہ
اول :
آپ نے جو یہ سنا ہے کہ انسان کی شادی بھی اسی سے ہوتی ہے جس کا وہ مستحق ہوتا ہے یعنی اگر نیک ہو تو نیک اورصالح سے اوراگر بد ہو تو بد سے یہ صحیح نہیں اس کے دلائل مندرجہ ذيل ہيں :
1 - اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے نبیوں میں سے نوح اورلوط علیھماالسلام کے بارہ میں بیان کیا ہے کہ ان کی دونوں بیویاں کافر تھیں ، اس کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :
{ اللہ تعالی نے کافروں کے لیے نوح اورلوط علیھم السلام کی بیوی کی مثال بیان فرمائي ہے ، یہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو ( شائستہ اور) نیک بندوں کے گھر میں تھیں ، پھر انہوں نے ان کی خیانت کی تو وہ دونوں ( نیک بندے ) ان سے اللہ تعالی کے ( کسی عذاب کو ) روک نہ سکے اورحکم دے دیا گيا ( اے عورتو ) دوزخ میں جانے والوں کے ساتھ تم دونوں بھی چلی جاؤ } التحریم ( 10 ) ۔
2 - شریعت اسلامیہ نے زانی مرد کو عفیف اورپاکباز عورت سے اوراسی طرح پاکباز مرد کو زانیہ عورت سے شادی کرنے منع کیا ہے ، اوریہ بھی اس کے وقوع کے امکان پر دلالت کرتا ہے بلکہ ایسا بہت زيادہ ہوا ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{ زانی مرد زانیہ یا مشرک عورت کے علاوہ کسی اورسے شادی نہیں کرتا ، اورزانیہ عورت بھی زانی مرد یا مشرک مرد کے علاوہ کسی اورسے شادی نہیں کرتی ، اورایمان والوں پر یہ حرام کردیا گيا ہے } النور ( 3 ) ۔
3 - نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا ہے کہ عورت سے بعض اوقات اس کے مال ودولت یا پھر اس کی خوبصورتی وجمال کی وجہ سے یا پھر اس کے حسب ونسب کی بنا پر یا اس کے دین کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں پر دین والی عورت سے شادی کی ترغیب بھی دی جو اس بات کی دلیل ہے کہ بعض اوقات اس کے علاوہ اوربھی ہوسکتا کہ مرد ایسی عورت سے شادی کرلے جو اس کی مماثلت نہیں رکھتی ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( عورت سے شادی چاروجہ سے کی جاتی ہے : اس کے مال ودولت کی بنا پر یا اس کے حسب ونسب کی وجہ سے یا اس کی خوبصورتی و حسن وجمال کی وجہ سے یا پھر اس کے دین کی بنا پر ، تیرے ہاتھ خاک میں ملیں تو دین والی کو اختیار کر ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4802 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1466 ) ۔
4 - نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے اولیاء کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی ولایت میں رہنے والی عورتوں کی دین والے لوگوں سے شادی کریں جو کہ اس کی دلیل ہے کہ اس کے خلاف بھی ہوسکتا ہے ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کا رشتہ آئے جس کے دین اوراخلاق کو تم پسند کرتےہو تو اس سے ( اپنی لڑکی کی ) شادی کردو ، اگرایسا نہیں کرو گے تو زمین میں بہت وسیع وعريض فساد بپا ہوجائے گا ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1084 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1967 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ ( 1022 ) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔
لھذا جو شخص بھی اپنے لیے بیوی تلاش کرے اسے چاہیے کہ وہ دین اوراخلاق کی مالک لڑکی تلاش کرے ، اوراسی طرح عورت کے ولی کو بھی چاہیے کہ وہ لڑکی کی شادی صرف دین والے سے ہی کریں ، کیونکہ انسان اپنے ساتھ رہنے والے سے اخلاق حاصل کرتا ہے اور خاص کر جب یہ ساتھ ایک لمبی مدت کا ہو ۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( مرد اپنے دوست کی عادت پر ہے اس لیے تم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ وہ یہ دیکھے کہ کس سے دوستی لگا رہا ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر( 2378 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی ( 1937 ) میں اسے حسن کہا ہے ۔
( الرجل علی دین خلیلہ ) یعنی وہ اپنے دوست کی عادات اورسیرت پر ہے ، ( فلینظر ) یعنی اسے غور فکر اورسوچنا چاہیے ( من یخالل ) یعنی وہ کس سے دوستی لگا رہا ہے اوربھائي چارہ قائم کررہا ہے ۔
تو جس کا دین اوراس کا اخلاق و عادات اچھی ہوں اس سے دوستی لگائے ، اورجس کی یہ چيزیں اچھی نہ ہوں وہ اس سے دوستی لگانے سے اجتناب کرے ، کیونکہ طبیعتیں صحبت کا اثر لیتی ہیں اورکسی کی حالت کو صحیح اورخراب کرنے میں صحبت کا بہت ہی زيادہ اثر ہوتاہے ۔ ( جیسے ضرب المثل بھی ہے کہ خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے ) ۔
غزالی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
حریص اورلالچی سے دوستی لگانے اور اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے حرص ولالچ پیدا ہوتا ہے ، اورزاھد سے دوستی لگانے اوراس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے دنیا سے زھد پیدا ہوتا ہے ، کیونکہ طبیعتیں تشبہ اختیار کرنے اوراقتداء پر بنی ہوئي ہیں بلکہ ایک طبیعت دوسرے طبیعت سے اس طرح عادات حاصل کرتی ہے جس کا شعور بھی نہیں ہوتا ۔ ا ھـ دیکھیں تحفۃ الاحوذی ۔
دوم :
زانی کے بارہ میں گزارش ہے کہ اس کے گھروالوں میں اسے سزا دی جاتی ہے ، اس میں ایک حدیث بھی مروی ہے لیکن وہ حدیث موضوع ہے اوراس کا معنی صحیح ہوسکتا ہے ۔
ہم یہ حدیث اور اس پر تعلیق وغیرہ بھی سوال نمبر ( 22769 ) کے جواب میں ذکر کی ہے آپ اس کا مراجعہ کرلیں ۔
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ