كفريہ ممالك ميں رہنے والے مسلمان شخص سے شادى كرنا
الحمد للہ:
اگر آنے والا رشتہ دينى اور اخلاقى اعتبار سے پسند ہے اور وہ اس كا سويڈن ميں رہنا بھى شرعى اعتبار سے ہے، يا پھر وہ آپ كے ملك ميں رہنے كا عزم ركھتا ہے تو آپ اللہ سبحانہ و تعالى سے استخارہ كر كے اسے قبول كر ليں.
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب تم سے كوئى ايسا شخص رشتہ طلب كرے جس كے دين اور اخلاق كو تم پسند كرتے ہو تو تم اس كى شادى كر دو اگر ايسا نہيں كرو گے تو زمين ميں بہت عريض فساد بپا ہو جائيگا "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1084 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
اور اگر يہ نوجوان وہاں دعوت و تبليغ كے ليے رہ رہا ہے اور وہ ايسى بيوى چاہتا ہے جو دعوت الى اللہ ميں اس كى ممد و معاون بنے تو يہ سب سے افضل اعمال ميں شامل ہوتا ہے.
اور يہى انبياء عليہم السلام كا كام اور پيشہ تھا، اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
{ اور اس شخص سے زيادہ بہتر اور اچھا كون ہو سكتا ہے جو اللہ كى دعوت ديتا ہے اور نيك و صالح اعمال كرتا اور كہتا ہے يقينا ميں مسلمانوں ميں سے ہوں }فصلت ( 33 ).
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ دونوں كو ہر قسم خير و بھلائى كى توفيق نصيب فرمائے.
كفريہ ممالك ميں رہائش ركھنے كى شروط معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 14235 ) اور ( 27211 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ