منگیتر کودیکھنے کی حد ، اسے چھونے اوراس سے خلوت کرنے کا حکم اورکیا اس میں اس کی اجازت شرط ہے

 

میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پڑھی جس میں شادی کرنے کی نیت سے لڑکی دیکھنی جائز ہے ، میرا سوال ہے کہ : منگیتر کودیکھنے کی حد کیا ہے ، کیا مرد کے لیے اس کے بال یا مکمل سر دیکھنا جائز ہے ؟

الحمدللہ

شریعت اسلامیہ نے اجنبی عورت کو دیکھنے سے منع کیا ہے تا کہ نفس کی طہارت و پاکيزگی اورعفت وعصمت اورعزتیں قائم رہیں ، لیکن کچھ حالات میں ضرورت اورحاجت عظیمہ کی وجہ سے شریعت اسلامیہ نے اجنبی عورت کو دیکھنے کی اجازت دی ہے ۔

جس میں منگنی کرنے والے مرد کا اپنی منگیتر کودیکھنا بھی شامل ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہی مرد اورعورت دونوں کی زندگی کا ایک خطرناک اوراہم فیصلہ شادی کی صورت میں ہونا ہے ، منگیتر کودیکھنے کی نصوص اوردلائل ہم ذیل میں پیش کرتے ہیں :

1 - جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جب تم میں سے کوئي ایک کسی عورت سے منگنی کرے تو اگراس سے نکاح میں رغبت دلانے والی چيز دیکھ سکے تو اسے ایسا کرنا چاہیے ) جابر رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک لڑکی سے منگنی کی اورمیں اسےدیکھنے کے لیے چھپ جایا کرتا تھا حتی کہ میں نے اس کا وہ کچھ دیکھا جس نے مجھے نکاح کی دعوت دی تومیں نے اس سے شادی کرلی ۔

اورایک روایت میں ہے کہ :

جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں میں نے بنوسلمہ کی ایک لڑکی سے منگنی کی اورمیں اسے دیکھنے کے لیے کھجور کے تنوں میں چھپ جایا کرتا تھا حتی کہ میں نے اس سےنکاح کی رغبت دیکھی تو اس سے شادی کرلی ۔ صحیح سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1832 ) اور ( 1834 ) ۔

2 - ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا توایک شخص نبی صلی اللہ علیہ کے پاس اورکہنے لگا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے :

کیا تم اسے دیکھا ہے ؟ وہ کہنے لگا نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ اسے جاکر دیکھو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1424 ) سنن دار قطنی ( 3 / 253 ) ( 34 ) ۔

3 - مغیرہ بن شعبہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے منگنی کی تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

کیا تم نے اسے دیکھا ہے ؟ میں نے نفی میں جواب دیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

جاؤ اسے جاکر دیکھوکیونکہ ایسا کرنا تم دونوں کے مابین زيادہ استقرار کا با‏عث بنے گا ۔

اورایک روایت میں ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں ، انہوں نے ایسا ہی کیا ، راوی کہتے ہیں کہ اس سے شادی کرلی اوراس عورت کی موافقت کا بھی ذکر کیا ہے ۔ سنن دارقطنی ( 3 / 252 ) ( 31 - 32 ) سنن ابن ماجہ ( 1 / 574 ) ۔

4 - سہل بن سعد ساعدی رضي اللہ تعالی بیان کرتےہیں کہ :

ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئي اورکہنے لگی اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آپنے آپ کوآپ کے لیے ھبہ کرتی ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اوراپنی نظریں اوپرکرنے کے بعد نيچے کرلیں جب عورت نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئي فیصلہ نہیں فرمایا تووہ بیٹھ گئي ۔

صحابہ کرام میں سے ایک صحابی کھڑا ہوا اورکہنے لگا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگرآپ کواس عورت کی ضرورت نہیں تومیرے ساتھ اس کی شادی کردیں ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

تیرے پاس کچھ ہے ؟ اس صحابی نے جواب دیا اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ اللہ تعالی کی قسم میرے پاس کچھ نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اپنے گھروالوں کے پاس دیکھو ہوسکتا ہے کچھ مل جائے ، وہ صحابی گيا اورواپس آ کہنے لگا اللہ کی قسم مجھے کچھ بھی نہیں ملا ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو اگر لوہے کی انگوٹھی ہی مل جائے وہ گیا اورواپس آکر کہنے لگا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم لوہے کی انگوٹھی بھی نہيں ملی ، لیکن میرے پاس یہ چادر ہے اس میں سے نصف اسے دیتا ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

اس کا تم کیا کرو گے اگر اسے تم باندھ لو تواس پر کچھ بھی نہيں ہوگا ، وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ بات سن کر بیٹھ گيا اورجب زيادہ دیر بیٹھا رہا تواٹھ کر چل دیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جاتے ہوئے دیکھا تواسے واپس بلانے کاحکم دیا جب وہ واپس آیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

تجھے کتنا قرآن آتا ہے ؟ اس نے جواب دیا فلاں فلاں سورۃ آتی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اسے زبانی پڑھ سکتے ہو ؟ وہ کہنے لگا جی ہاں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : جاؤ میں نے جو تمہیں قرآن کریم حفظ ہے اس کے بدلہ میں اس کا مالک بنا دیا ۔

صحیح بخاری ( 7 / 19 ) صحیح مسلم ( 4 / 143 ) سنن نسائي بشرح السیوطی ( 6 / 113 ) سنن البیھقی ( 7 / 84 ) ۔

منگیتر کودیکھنے کی حدمیں علماء کرام کے اقوال :

امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جب مرد کسی عورت سے شادی کرنا چاہے اس کے لیے عورت کو بغیر اوڑھنی کے دیکھنا جائز نہيں ، ہاں اس کا سر ڈھانپے ہونے کی شکل میں صرف چہرہ اورہاتھ اس کی اجازت اوراجازت کے بغیر بھی دیکھ سکتا ہے ( یعنی چھپ کر ) ۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اوراپنی زیب و زینت کو کسی کےسامنے ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے } ۔

کہتے ہیں کہ اس سے مراد چہرہ اورہاتھ ہيں ۔ الحاوی الکبیر ( 9 / 34 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جب لڑکی سے نکاح میں رغبت ہو تو اسے دیکھنا مستحب ہے تا کہ بعد میں ندامت نہ اٹھانی پڑے ۔

اورایک وجہ یہ بھی ہےکہ دیکھنا مستحب نہیں بلکہ مباح ہے ، اور احادیث کی روشنی میں پہلی بات ہی صحیح ہے ، دیکھنے میں تکرار اس کی اجازت اوربغیر اجازت دونوں طریقوں سے جائز ہے ، اگر دیکھنا ممکن نہ ہوسکے تو کسی عورت کو اسے دیکھنے بھیجے جو اسے اچھی طرح دیکھ کر اس کی صفات مرد کے سامنے رکھے ۔

اورعورت بھی جب شادی کرنا چاہے تو وہ بھی مرد کودیکھ سکتی ہے اس لیے کہ جس طرح مرد کی پسند ہے اسی طرح عورت کی بھی پسند ہے ۔

عورت کا چہرہ اورہتھیلیاں دونوں طرف سے دیکھ سکتے ہیں اس کے علاوہ کوئي اورچیز نہیں دیکھی جاسکتی ۔

روضۃ الطالبین وعمدۃ المفتین ( 7 / 19 - 20 )

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی نے دونوں پاؤں ، ہتھیلیاں ، اورچہرہ دیکھنے کی اجازت ہے ۔ دیکھیں بدایۃ المجتھد ونھایۃ المقتصد ( 3 / 10 ) ۔

ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

چہرہ ، ہتھیلیاں ، اورقدم دیکھنے مباح ہيں اس سے تجاوز کرنا صحیح نہیں ۔ ا ھـ ابن رشد نے بھی اسی طرح نقل کیا ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے ۔ دیکھیں حاشیہ ابن عابدین ( 5 / 325 ) ۔

امام مالک رحمہ اللہ تعالی کی روایات :

- : صرف چہرہ اورہتھیلیاں دیکھ سکتا ہے ۔

- : صرف چہرہ ، اورہتھیلیاں اورہاتھ دیکھ سکتا ہے ۔

امام احمد رحمہ اللہ تعالی کی روایات :

پہلی روایت : ہاتھ اورچہرہ دیکھ سکتا ہے ۔

دوسری روایت : عام طور پر جو ظاہر ہو وہ دیکھ سکتا ہے مثلا گردن ، پنڈلیاں ، وغیرہ ۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نے المغنی ( 7 / 454 ) اورامام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ تعالی نے تھذيب السنن ( 3 / 25 - 26 ) اورحافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری ( 11 / 78 ) میں نقل کیا ہے ۔

کتب حنابلہ میں معتمد روایات دوسری ہے ۔

اوپر جو کچھ بیان ہوا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جمہور علماء کرام کے ہاں منگیتر کا چہرہ ، اورہتھیلیاں دیکھنی مباح ہیں اس لیے کہ چہرہ خوبصورتی اورجمال پر یا پھر بدصورتی پر دلالت کرت ہے اورہتھیلیاں عورت کے بدن کے نحیف یا موٹا زرخیز ہونے پر دلالت کرتی ہيں ۔

ابوالفرج المقدسی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اہل علم کے مابین چہرہ دیکھنے میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ چہرہ محاسن کو جمع کرنے والا اوردیکھنے کی جگہ ہے ۔

منگیتر سے خلوت اوراسے چھونے کا حکم :

زیلعی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے : مرد کے لیے اپنی منگیتر کے چہرہ اورہتھیلیوں کو چھونا جائز نہیں – اگرچہ شہوت کا خدشہ نہ بھی ہو – ایک تو اس کی حرمت ہے اورپھر اس کی ضرورت بھی نہیں ۔ ا ھـ

اور درر البحار میں ہے کہ " قاضي ، گواہ ، اورمنگیتر کے لیے عورت کو چھونا جائز نہیں ، چاہے ان سب کو شہوت کا خدشہ نہ بھی ہو کیونکہ اس کی ضرورت ہی نہیں ۔ ا ھـ دیکھیں کتاب : رد المختار علی الدر المختار ( 5 / 237 )

اورابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :

منگیتر سے خلوت کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ حرام ہے ، اورشریعت میں دیکھنے کے علاوہ کچھ وارد نہيں اس لیے یہ اپنی تحریم پر باقی رہے گی ، اوراس لیے بھی کہ خلوت کی بنا پر ممنوعہ کام کے وقوع سے مامون نہيں بلکہ اس میں وقوع کا خدشہ ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تو یہ ہے :

( کوئي بھی مرد کسی عورت سے خلوت نہ کرے کیونکہ ان دونوں میں تیسرا شیطان ہوگا ) ۔

اوراسی طرح منگیتر کی طرف لذت اورشہوت اورشک کی نظر سے بھی نہ دیکھے ، امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے ایک روایت میں کہا ہے :

اسے کا چہرہ دیکھے لیکن اس میں بھی لذت کی نظر نہیں ہونی چاہیے ۔

مرد کےلیے بار بار نظر اٹھا کر دیکھنا جائز ہے تا کہ اس کے محاسن میں غور کرسکے کیونکہ اس کے بغیر مقصد حاصل نہیں ہوتا ۔ ا ھـ

تو اس طرح منگیتر کو دیکھنے کے متعلق :

منگنی کرنے والے مرد کے لیے اپنی منگیتر کو دیکھنا جائز ہے چاہے وہ اسے اس کی اجازت اورعلم کے بغیر ہی دیکھ لے ، احادیث صحیحہ اسی پر دلالت کرتی ہیں ۔

حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی فتح الباری میں کہتے ہیں :

جمہور علماء کرام کا کہنا ہے کہ : منگیتر کودیکھنا چاہے تو اس کی اجازت کے بغیر دیکھنا جائز ہے ا ھـ دیکھیں فتح الباری ( 9 / 157 ) ۔

شیخ علامہ اورمحدث عصر محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ تعالی السلسلۃ الصحیحۃ میں اس کی تائید کرتے ہوئے کہتےہیں :

اوراسی طرح اس کی دلالت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ( اوراگر وہ علم نہ بھی رکھتی ہو ) میں بھی ملتی ہے ، اوراس کی تائيد صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم کے عمل سے بھی ہوتی ہے جنہوں نے سنت پر عمل کیا ان میں محمد بن مسلمۃ ، جابر بن عبداللہ رضي اللہ تعالی شامل ہیں اس لیے کہ یہ دونوں ہی اپنی منگیترکو دیکھنے کے لیے چھپ جاتے تھے تا کہ اس سے نکاح کی دعوت دینے والی چيز دیکھ سکیں ۔ دیکھیں السلسلۃ الصحیحۃ ( 1 / 156 ) ۔

فائدہ :

ایک دوسری جگہ پر رحمہ اللہ تعالی کچھ اس طرح رقمطراز ہیں :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے شادی کرنا چاہی تو ایک عورت کو اسے دیکھنے کے لیے بھیجا اوراسے کہنے لگے : اس کے اگلےدانت سونگنا اوراس کی ایڑیوں کے اوپر والے حصہ کودیکھنا ۔

اس حدیث امام حاکم نے روایت کیا صحیح کہنے کے بعد کہا ہے کہ یہ مسلم کی شرط پر ہے اورامام ذھبی نے بھی اس کی موافقت کی ہے مستدرکم الحاکم ( 2 / 166 ) سنن البیھقی ( 7 / 87 ) اورمجمع الزاوئد ( 4 / 507 ) میں کہا ہے کہ اسے احمد اوربزار نے روایا کیا ہے اوراحمد کے رجال ثقات ہیں ۔ دیھکیں السلسلۃ الصحیحۃ ( 1 / 157 ) ۔

مغنی المحتاج میں ہے کہ :

اس حدیث سے یہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بھیجي گئي عورت کے لیے جائز ہے کہ اس نے جو کچھ دیکھا ہےاس سے زائد بھی بیان کرلے ، تواس طرح وہ اس کے بھیجنے فائدہ حاصل کرسکتا ہے جواسے دیکھنے سے بھی حاصل نہیں ہوگا ۔ دیکھیں المغنی المحتاج ( 3 / 128 ) ۔

واللہ اعلم.

شیخ محمد صالح المنجد

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ