جادو، ٹونے اور کہانت کی ترویج کرنے والے چینلز کے بارے میں نصیحت
سوال
آج کل ایسے چینلز مقبول ہو چکے ہیں جو لوگوں کو جادو ٹونے سے نجات دلانے کا دعوی کرتے ہیں، اس کے لیے وہ والدہ کا نام اور متاثرہ شخص کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں۔ نیز الحمد للہ.
"تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں رحمت اور سلامتی نازل ہو اللہ کے رسول ، آپ کی آل اور آپ کے صحابہ کرام پر، اور آپ کی ہدایت پر چلنے والے تمام لوگوں پر، بعد ازاں:
کچھ چینلز کی جانب سے جادو، ٹونا اور کہانت کی ترویج کے لیے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں یہ بہت بڑا گناہ اور تباہی ہے، اس سے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
ان علوم کی بنیاد جھوٹ، دجل اور فلکیات کے ذریعے علم غیب جاننے کے دعوے پر ہوتی ہے، اور در حقیقت یہ ان کا محض دعوی ہی ہوتا ہے، یا پھر ان کی باتوں کی بنیاد شیطانی جنات ہوتے ہیں، بلکہ کبھی تو ایسے بھی ہوتا ہے ان شعبدہ بازوں کو علم فلکیات وغیرہ کا بھی کوئی علم نہیں ہوتا مال بٹورنے کے لیے ایسے جھوٹے دعوے کرنے لگ جاتے ہیں۔ ویسے اگر غور کریں تو ایسی چیزیں جاہل، کم علم اور کمزور ایمان والوں پر ہی اثر انداز ہوتی ہیں، حالانکہ اللہ تعالی نے جادو ، جادو گروں اور کاہنوں کی خوب مذمت فرمائی ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَى
ترجمہ: جادو گر کامیاب ہو ہی نہیں سکتے وہ چاہے جہاں سے بھی آ جائیں۔[طہ: 69]
اسی طرح فرمایا:
فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ
ترجمہ: پس وہ ان دونوں سے ایسی چیز سیکھتے جو آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈلوا دے؛ حالانکہ وہ کسی کو بھی اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نقصان نہیں دے سکتے، حالانکہ وہ ایسی چیزی سیکھتے تھے جو انہیں نقصان دیتی تھی انہیں فائدہ نہیں دے سکتی تھی۔ اور یقیناً انہوں نے جان لیا تھا کہ جس نے بھی اس کو خریدا اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا۔[البقرۃ: 102]
ایسے ہی اللہ تعالی نے فرعون کے جادو گروں کے بارے میں فرمایا:
قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ
ترجمہ: موسی نے کہا: تم جو بھی لے کر آئے ہو جادو ہے، یقیناً اللہ تعالی اسے کالعدم کر دے گا، یقیناً اللہ تعالی فسادیوں کے کام نہیں سنوارتا۔ [یونس: 81]
اسی طرح صحیح مسلم میں ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص بھی کسی کاہن کے پاس آ کر اس سے پوچھتا ہے تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کی جاتی۔) اسی طرح کتب سنن میں ہے کہ: (جو شخص کسی کاہن یا قیافہ شناس سے جا کر پوچھتا ہے اور اس کی بات کی تصدیق کرتا ہے تو اس نے محمد پر نازل ہونے والی وحی کے ساتھ کفر کیا۔) اب یہاں ان کے پاس کوئی جائے یا ان سے رابطہ کرے دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔
اس بنا پر ایسے پروگرام دیکھنے سے بچنا ضروری ہے، چاہے وقت پاس کرنے کے لیے دیکھنا ہو تب بھی جائز نہیں ہے، حرام ہے۔ جبکہ ان پروگراموں میں موجود لوگوں سے رابطہ کرنے کے بارے میں تو وعید پہلے گزر چکی ہے۔
گھر کے سربراہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے جادو گروں اور شعبدہ بازوں کے پروگراموں سے اپنے ماتحت افراد کو بچائیں، ان سے رابطہ اور تعلق رکھنے سے روکیں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور تم میں سے ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا) نیز آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جو تم میں سے کسی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو اپنی زبان سے روکے ۔۔۔) اس لیے تمام مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے چینلز سے دیگر مسلمانوں کو خبردار کریں، محض مال بٹورنے کے لیے پیش کیے جانے والے پروگراموں سے بچیں، یہ لوگ مال کی خاطر حلال و حرام میں تفریق بھول جاتے ہیں، ان کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ خود بھی تباہ ہوں اور دوسروں کو بھی تباہ کریں۔ اللہ تعالی ہی ہمیں کافی ہے اور وہی ہمارے معاملات سنوارنے والا ہے۔
دستخط:
فضیلۃ الشیخ/ عبد الرحمن بن ناصر البراک
فضیلۃ الشیخ/ عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین
فضیلۃ الشیخ/ عبد العزیز بن عبد اللہ الراجحی"
واللہ اعلموہ لوگ علم نجوم کے ذریعے مستقبل کے بارے میں علم حاصل کرنے کا دعوی بھی کرتے ہیں ۔ ان ٹی وی چینلز کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟
"تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں رحمت اور سلامتی نازل ہو اللہ کے رسول ، آپ کی آل اور آپ کے صحابہ کرام پر، اور آپ کی ہدایت پر چلنے والے تمام لوگوں پر، بعد ازاں:
کچھ چینلز کی جانب سے جادو، ٹونا اور کہانت کی ترویج کے لیے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں یہ بہت بڑا گناہ اور تباہی ہے، اس سے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
ان علوم کی بنیاد جھوٹ، دجل اور فلکیات کے ذریعے علم غیب جاننے کے دعوے پر ہوتی ہے، اور در حقیقت یہ ان کا محض دعوی ہی ہوتا ہے، یا پھر ان کی باتوں کی بنیاد شیطانی جنات ہوتے ہیں، بلکہ کبھی تو ایسے بھی ہوتا ہے ان شعبدہ بازوں کو علم فلکیات وغیرہ کا بھی کوئی علم نہیں ہوتا مال بٹورنے کے لیے ایسے جھوٹے دعوے کرنے لگ جاتے ہیں۔ ویسے اگر غور کریں تو ایسی چیزیں جاہل، کم علم اور کمزور ایمان والوں پر ہی اثر انداز ہوتی ہیں، حالانکہ اللہ تعالی نے جادو ، جادو گروں اور کاہنوں کی خوب مذمت فرمائی ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَى
ترجمہ: جادو گر کامیاب ہو ہی نہیں سکتے وہ چاہے جہاں سے بھی آ جائیں۔[طہ: 69]
اسی طرح فرمایا:
فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ
ترجمہ: پس وہ ان دونوں سے ایسی چیز سیکھتے جو آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈلوا دے؛ حالانکہ وہ کسی کو بھی اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نقصان نہیں دے سکتے، حالانکہ وہ ایسی چیزی سیکھتے تھے جو انہیں نقصان دیتی تھی انہیں فائدہ نہیں دے سکتی تھی۔ اور یقیناً انہوں نے جان لیا تھا کہ جس نے بھی اس کو خریدا اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا۔[البقرۃ: 102]
ایسے ہی اللہ تعالی نے فرعون کے جادو گروں کے بارے میں فرمایا:
قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ
ترجمہ: موسی نے کہا: تم جو بھی لے کر آئے ہو جادو ہے، یقیناً اللہ تعالی اسے کالعدم کر دے گا، یقیناً اللہ تعالی فسادیوں کے کام نہیں سنوارتا۔ [یونس: 81]
اسی طرح صحیح مسلم میں ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص بھی کسی کاہن کے پاس آ کر اس سے پوچھتا ہے تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کی جاتی۔) اسی طرح کتب سنن میں ہے کہ: (جو شخص کسی کاہن یا قیافہ شناس سے جا کر پوچھتا ہے اور اس کی بات کی تصدیق کرتا ہے تو اس نے محمد پر نازل ہونے والی وحی کے ساتھ کفر کیا۔) اب یہاں ان کے پاس کوئی جائے یا ان سے رابطہ کرے دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔
اس بنا پر ایسے پروگرام دیکھنے سے بچنا ضروری ہے، چاہے وقت پاس کرنے کے لیے دیکھنا ہو تب بھی جائز نہیں ہے، حرام ہے۔ جبکہ ان پروگراموں میں موجود لوگوں سے رابطہ کرنے کے بارے میں تو وعید پہلے گزر چکی ہے۔
گھر کے سربراہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے جادو گروں اور شعبدہ بازوں کے پروگراموں سے اپنے ماتحت افراد کو بچائیں، ان سے رابطہ اور تعلق رکھنے سے روکیں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور تم میں سے ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا) نیز آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جو تم میں سے کسی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو اپنی زبان سے روکے ۔۔۔) اس لیے تمام مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے چینلز سے دیگر مسلمانوں کو خبردار کریں، محض مال بٹورنے کے لیے پیش کیے جانے والے پروگراموں سے بچیں، یہ لوگ مال کی خاطر حلال و حرام میں تفریق بھول جاتے ہیں، ان کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ خود بھی تباہ ہوں اور دوسروں کو بھی تباہ کریں۔ اللہ تعالی ہی ہمیں کافی ہے اور وہی ہمارے معاملات سنوارنے والا ہے۔
دستخط:
فضیلۃ الشیخ/ عبد الرحمن بن ناصر البراک
فضیلۃ الشیخ/ عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین
فضیلۃ الشیخ/ عبد العزیز بن عبد اللہ الراجحی"
واللہ اعلموہ لوگ علم نجوم کے ذریعے مستقبل کے بارے میں علم حاصل کرنے کا دعوی بھی کرتے ہیں ۔ ان ٹی وی چینلز کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ