لنگڑا پن اور وسوسے ميں مبتلا شخص سے شادى كرنا
ميرى عمر پچيس برس ہے اور ايك برس سے ميرى منگنى ہو چكى ہے وہ لڑكا مجھ سے ايك برس بڑا ہے، اور پرومگرمنگ انجينئر ہے، ميرى مشكل كے دو حصے ہيں:
پہلا حصہ:
اس نوجوان ميں پيدائشى اور وراثى نقص پايا جاتا ہے كہ ايك پاؤں سے لنگڑا ہے اور شديد لنگڑا پن ہے، ابتدا ميں تو ميں نے اس عيب كى كوئى پرواہ نہ كى، ليكن اب محسوس كرنے لگى ہوں كہ يہ عيب ميرا اس كے ساتھ تعلقات پر اثرانداز ہوگا، ليكن اس كى جانب سے مجھ ميں ہر روز دلچسپى بڑھ رہى ہے اور تعلقات گہرے ہوتے جا رہے ہيں.
وہ ايك ديندار نوجوان ہے، اور اپنے كام ميں اللہ سے ڈر اور تقوى اختيار كرتا ہے، اور بہت سارے امور ميں عدل كرنے كى كوشش كرتا ہے، اور كسى پر ظلم نہيں كرتا، ليكن اسے زندگى كا بہت كم تجربہ ہے، اس ليے كہ اپاہچ ہونے كى بنا پر اس كے والدين نے اسے گھير ركھا ہے.
ليكن وہ خود اپنے آپ كو تبديل كرنے كى كوشش كر رہا ہے اور مستقل طور پر اپنے معاملات كو ديكھتا ہے، حتى كہ بعض اوقات تو مجھ سے دريافت كرتا ہے كہ " كيا اس نے صحيح جواب ديا، اور كيا اس طرح صحيح تھا ؟
دوسرا حصہ:
ميرے قصے كا دوسرا حصہ يہ ہے كہ اس نے نوجوان نے منگنى كے بعد مجھے بتايا كہ وہ پريشانى اور وسوسے كا شكار رہتا ہے، خاص كر وضوء اور طہارت ميں، حتى كہ بيس منٹ تك وضوء ہى كرتا رہتا ہے، اور پريشانى اتنى ہوتى ہے كہ بعض اوقات تو اسے اپنى زندگى بھى اچھى نہيں لگتى، اور سمجھتا ہے كہ زندگى كا كوئى فائدہ نہيں، اور جب يہ پريشانى ختم ہو جاتى ہے تو وہ پھر اپنى حالت ميں واپس آ جاتا ہے.
اور بعض اوقات اسے دوائى كھانى پڑتى ہے، ليكن اب ايك برس سے وہ دوائى نہيں كھا رہا، ليكن اس ميں كچھ ايجابى اشياء بھى پائى جاتى ہيں: وہ بہت اچھا اور كريم ہے، عدل كرنے والا ہے ظلم پسند نہيں كرتا، اور ديندار ہے، ميرے خيال ميں وہ ميرے متعلق اللہ كا تقوى اختيار كريگا، اور اس دوسروں كى رائے سننے پر بہت قدرت حاصل ہے، اور ممكن ہے كہ دلائل ہوں تو وہ مطمئن بھى ہو جائے.
ليكن وہ شخصيت كے اعتبار سے كمزور اور ضعيف ہے اور بہت صراحت كرنے والا ہے، اور قابل احترام خاندان سے تعلق ركھتا ہے، ليكن وہ يہ چاہتا ہے كہ شادى ميں والد صاحب اسے جو مال ديں وہ شادى كے بعد سارا واپس كريگا، كيونكہ اسے اس مال ميں شك ہے، كيونكہ وہ رقم بنك ميں ركھى گئى ہے، اب ہم شادى كى تيارى كر رہے ہيں، مجھے يہ معلوم نہيں ہو رہا كہ آيا ميرا يہ اختيار صحيح ہے يا نہيں ؟
اور كيا ميں اس كے ساتھ زندگى بسر كر سكوں گى، اور اس كے اثرانداز ہوئے بغير اپنے ملنے والوں سے تعلقات ركھ سكوں گى يا نہيں ؟
ميں اس موضوع كو دو طرح سے ديكھ رہى ہوں: ايك تو دينى اعتبار سے اور دوسرا دنياوى اعتبار سے.
دينى اعتبار سے اس طرح كہ: ميں كيسى ايسے شخص كو چاہتى ہو جو ميرے متعلق اللہ سے ڈرے اور تقوى اختيار كرے اور ميں اس كى زندگى ميں اس كى ممد و معاون بنوں، خاص كر جب مجھے وہ يہ كہہ رہا ہے كہ جب سے ميرى اس كے ساتھ پہچان ہوئى ہے اس وقت سے اس ميں بہت تبديلى پيدا ہوئى ہے.
اور دنياوى اعتبار سے يہ كہ: ميں كسى ايسے شخص كے ساتھ زندگى بسر كرنا چاہتى ہوں جس كے ساتھ رہتے ہوئے مجھے شرم محسوس نہ ہو، يہ علم ميں رہے كہ وہ مجھے بہت زيادہ چاہتا ہے، اس كى زندگى ميں آنے ولى پہلى لڑكى ميں ہى ہوں، وہ ہميشہ مجھے يہى كہتا ہے كہ: وہ بہت سارے نفسياتى مراحل سے گزرا ہے، چاہے كلاس ميں دوسرے لڑكے ہوں ـ وہ لڑكے اس كے ساتھ كھيلنے كے ليے تيار نہيں ہوتے تھے ـ يا پھر دوسرے لوگ.
اس كے نتيجہ ميں اس كا كوئى دوست نہيں، اب تك سوائے ايك كے كوئى اور دوست نہيں ہے، وہ بھى ا سكا چچا زاد بھائى ہے، وہ اس پر تيار ہے كہ ميرى سہيليوں كے خاوندوں كے ساتھ دوستى لگائے، اور اپنے ساتھ كام كرنے والوں كے ساتھ اچھا سلوك كرے.
اب تو وہ نظم و ضبط اختيار كرنے لگا ہے، اور اس كى زندگى قابل اعتماد بن رہى ہے، ميرے ساتھ اس كا تعلق گہرا ہو چكا ہے، اور اس سوچ پر كہ ميرى زندگى ميں آنے والا يہ پہلا نوجوان ہے، اس سے قبل ميں نے كسى لڑكے سے بات چيت نہيں كى، اور نہ ہى كسى سے تعلق قائم كيا ہے، برائے مہربانى آپ مجھے معلومات فراہم كريں
الحمد للہ:
اس نوجوان سے شادى كرنے يا نہ كرنے كا معاملہ آپ كے ذمہ ہے، اور اس ميں آپ نے ہى فيصلہ كرنا ہے، كيونكہ اس كى مكمل حالت تو آپ ہى جانتى ہيں، اور اس كے واقع سے آپ باخبر ہيں، اور يہ چيز آپ پر منحصر ہے كہ آپ اس كى بيمارى اور اس كے تصرفات كو كہاں تك برداشت كر سكتى ہيں يا نہيں، آپ كا اس كے بارہ ميں باريك بينى سے دقيق اوصاف بيان كرنا، اور اس كى حالت و واقع كو بيان كرنے سے معاملہ بالكل واضح ہو جاتا ہے، اس ليے فيصلہ آپ نے ہى كرنا ہے.
ليكن يہاں ہم آپ كى دو چيزوں پر تنبيہ كرنا چاہتے ہيں:
اول:
رہا مسئلہ لنگڑا پن كا جس ميں اللہ سبحانہ و تعالى نے اسے مبتلا كر ركھا ہے، يہ كوئى ايسا معاملہ نہيں جس كى طرف التفا كيا جائے، يہ بہت آسان ہے، خاص كر جب اس شخص ميں اچھى صفات پائى جاتى ہيں، بلكہ بہت سارے سلف علماء كرام بھى لنگڑا پن ميں مبتلا تھے، اور وہ امام و فقھاء اور زہداء كے مرتبہ پر تھے، بلكہ مجاہد بھى تھے، ليكن اس كے باوجود ان كے اس عيب نے اللہ تعالى كے ہاں ان كے مقام و مرتبہ ميں كمى نہ كى، اور نہ ہى لوگوں ميں ان كا مقام و مرتبہ كم ہوا.
ان لوگوں ميں درج ذيل افراد شامل تھے:
1 ـ عمرو بن جموع انصارى صحابى رسول تھے.
2 ـ يزيد بن عبد اللہ بن اسامۃ بن الھاد الليثي، يہ اہل مدينہ ميں سے ہيں اور امام زہرى سے روايت كرتے ہيں، اور ان سے امام مالك، ليث بن سعد، اور ابن عيينۃ رحمہ اللہ روايت كرتے ہيں، ( 139 ) ہجرى ميں فوت ہوئے، ان كى كنيت ابو عبد اللہ تھى.
ديكھيں: الثقات لابن حبان ( 7 / 617 ).
3 ـ علمۃ بن قيس بن عبد اللہ.
امام ذہبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
يہ عراق كے فقيہ امام ابو شبل النخعى الكوفى ہيں.
يہ فقيہ اور نيك و صالح امام تھے، قرآن مجيد بہت اچھى آواز سے پڑھتے تھے، جو ان سے منقول كيا جاتا ہے اس ميں ثبت ہيں، صاحب خير و ورع ہيں، يہ طريقہ و فضل و صفات ميں ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ سے مشابہ تھے، اور لنگڑے تھے.
ديكھيں: تذكرۃ الحفاظ للذھبى ( 1 / 39 ).
4 ـ القائد موسى بن نصير ابو عبد الرحمن.
ابن عساكر رحمہ اللہ كہتے ہيں:
انہوں نے اندلس فتح كيا، اور يہ لنگڑے تھے.
ديكھيں: تاريخ دمشق ( 61 / 212 ).
امام ذہبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
يہ بڑى پختہ رائے والے، اور خوفناك قسم كے لنگڑے تھے.
ديكھيں: سير اعلام النبلاء ( 4 / 497 ).
ان كے علاوہ بہت زيادہ اہل علم و اطاعت و زہد اور قائد و مجاہد تھے.
اس كے باوجود اگر آپ ديكھيں كہ يہ عيب آپ كے تعلقات پر اثرانداز ہوگا، تو اس سلسلہ ميں فيصلہ آپ كے سپرد ہے، اور منگنى ختم كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
دوم:
رہا شديد وسوسہ كى بيمارى كا تو يہ بيمارى ہو سكتا ہے بڑھ كر طہارت سے نماز اور پھر شادى اور پھر سب سے خطرناك چيز عقيدہ ميں جا پہنچےگا، اور يہ ايك ايسا معاملہ ہے جو آپ كى زندگى اجيرن كر ديگا، تو اس طرح نہ تو آپ شادى كى نعمت پا سكيں گى، اور نہ ہى استقرار ہوگا.
ہم بيان كر چكے ہيں كہ اس قسم كا وسوسہ حيات زوجيت پر اثرانداز ہو سكتا ہے، اس طرح نہ تو يہ اپنى اصل پر قائم رہے گى اور يہ نفرت كا باعث بننے والےعيوب ميں شامل ہوگا، اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 96273 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اس وسوسہ كا علاج ذكر و اذكار اور اللہ كى اطاعت كرنا اور وسوسہ كى طرف دھيان نہ دينا، اور بعض اوقات ماہر نفسيات سے رابطہ كرنا ہوگا.
مزيد آپ سوال نمبر ( 39684 ) اور ( 41027 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
اس بنا پر ہم آپ كو يہ تجويز ديتے ہيں كہ آپ اس كا نفسياتى علاج شروع كرا ديں، اور آپ اس كى اس كے ساتھ كھڑى ہوں اور اسے دليرى ديں، اور رخصتى ميں تاخير كريں حتى كہ اللہ كے فضل و كرم سے اس كے برے اثرات ختم ہو جائيں اور آخر ميں ہم اس پر متنبہ كريں گے كہ:
منگيتر اپنى منگيتر كے ليے اجنبى مرد كى حثييت ركھتا ہے اس سے اس كے ساتھ خلوت كرنا، اور مصافحہ كرنا جائز نہيں اور نہ ہى وہ بغير پردہ كے سامنے آ سكتى ہے.
اور جب اسے اس كے ساتھ بيٹھنے كى ضرورت پيش آئے تو اس وقت آپ كا كوئى محرم ساتھ ہونا ضرورى ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو دنيا و آخرت كى سعادت مندى نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
.
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ